مہر خبررساں ایجنسی نے العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سن 2000 ء میں جنوب لبنان میں اسرائیل پر کامیابی اور فتح کی سولہویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے دن ہم نے فتح و کامیابی کو قوم کی خدمت میں پیش کیا، سن 2000 میں جنوب لبنان سے اسرائيل کی شکست اور حزب اللہ کی فتح کے سلسلے کا آغاز ہوا اور آج بھی اسرائیل کی شکست اور حزب اللہ کی فتح کا سلسلہ جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم ہر سال فتح کا جشن مناتے ہیں تاکہ ثابت کریں کہ ہم زندہ امت ہیں اور جو امت زندہ ہوتی ہے وہ اپنے قابل فخر نتائج کی حفاظت کرتی ہے اور اپنی نسلوں کی اسی نہج پر تربیت کرتی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہماری فتح مکتبی اور اصولوں پر مبنی ہے اور ہمیں اپنے فرزندوں کی تربیت میں انہی اصولوں کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ یہ کامیابی قومی کامیابی ہے لہذا تمام لبنانیوں کو اس موقع پر ایکدوسرے کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ اس کامیابی کو ہم نے لبنان ، فلسطین ،امت اسلامی اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کی خدمت میں پیش کیا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ غاصب صہیونی حکومت نے لبنانی قوم کے خلاف سنگین ، وحشیانہ اور بہیمانہ جرائم کا ارتکاب کیا اور ہماری سرزمین پر قبضہ کرلیا ، اسرائيل ہمارا اصلی اور حقیقی دشمن ہے اور ہمیں کبھی بھی اپنے اصلی اور حقیقی دشمن کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم نے دشمن کو اپنی سرزمین سے ذلت و رسوائی کے ساتھ باہر کیا اور دشمن کو اس کی زبان میں جواب دیا ، طاقت کا جواب طاقت کے ساتھ دیا اور اسرائیل کو جنوب لبنان سے باہر نکال دیا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ آج بھی ہماری سرزمین غاصب اسرائیلی حکومت کے پاس ہے ہمارے شہیدوں کے جنازے اسرائیل کے قبضہ میں ہیں ، ایرانی سفارتکار اسرائیل کے قبضہ میں ہیں ان کی سرنوشت مشخص اور واضح ہونی چاہیے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہمیں غصہ دلانے کے لئے ہمارے خلاف نت نئی سازشیں ہورہی ہیں ہمارے خلاف پابندیاں عائد کی جارہی ہیں ہم پر دباؤ ڈالا جارہا ہے لیکن ہم ان تمام سازشوں کا صبر و تحمل کے ساتھ ناکام بنا دیں گے اور ہم اپنے اسلامی اور اخلاقی دائرے سے باہر قدم نہیں رکھیں گے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ انشاء اللہ ، داعش دہشت گردوں اور تکفیریوں کا زوال و خاتمہ اور حق کی فتح نزدیک ہے ۔