ہندوستان میں تعینات ایران کے سفیرغلامرضا انصاری نے مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ تہران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی اور ہندوستانی وزير اعظم نریندر مودی کے نظریات ایکدوسرے سے بہت قریب ہیں لہذا دونوں ممالک کے باہمی تعلقات مزید مضبوط اور مستحکم ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔
ایرانی سفیر نے ہندوستان، ایران اور افغانستان کے رہنماؤں کی مشترکہ ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک کے رہنما علاقہ میں پائدار امن و ثبات کے خواہاں ہیں اور پائدار امن کے سائے ہی میں اقتصادی تعاون کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
انصاری نے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے رہنماؤں نے اس سفر میں جو فیصلے کئے ہیں وہ بڑی اہمیت کے حامل ہیں جس میں دوطرفہ تجارت اور باہمی خرید و فروخت پر توجہ مبذول کی گئی ہے اور بینکی تعلقات کو مضبوط بنانے پر بھی زوردیا گیا ہے۔
انصاری نےکہا کہ گروپ 1+5 اور ایران کے درمیان ایٹمی معاہدے کے بعد ایران کی خارجہ پالیسی میں ایک نئی روح پیدا ہوگئی ہے جو علاقائی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون پر مشتمل ہے۔
انصاری نے ہندوستان پر ایران کی واجب الادا رقم کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سفر میں اس موضوع پر بھی دقیق بحث کی گئی ہے البتہ ہندوستان نے اس سے قبل کچھ رقم ایران کو ادا کردی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ وہ ایران میں مزيد سرمایہ کاری کرے ،تاکہ ہم ہندوستانی بینکوں کی بنیاد پر باہمی تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دے سکیں۔