برصغیر کے امور کے ماہر پیر محمد ملازہی کا کہنا ہے کہ امریکہ اور روس شام اور یوکرائن کے مسائل کے بارے میں غیر اعلانیہ معاہدے تک پہنچ گئے ہیں لیکن اس معاہدے تک پہنچنے کے لئےمشرق وسطی میں داعش کا خاتمہ ضروری ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی شعبہ کی نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں برصغیر کے امور کے ماہر پیر محمد ملازہی کا کہنا ہے کہ امریکہ اور روس شام اور یوکرائن کے مسائل کے بارے میں غیر اعلانیہ معاہدے تک پہنچ گئے ہیں لیکن اس معاہدے تک پہنچنے کے لئےمشرق وسطی میں داعش کا خاتمہ ضروری ہے۔

ملا زہی نے اس گفتگو میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ افغانستان، افغان قومی حکومت کی مقررہ مدت، بندر چابہار میں ایران، ہندوستان اور افغانستان کے مشرکہ تعاون ، کابل حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات، ہندوستان اور پاکستان کے بارے میں امریکہ کی نئی حکمت عملی، ہندوستان اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں صدر اوبامہ کے بیانات اور اس پر اقوام متحدہ میں ہند و پاک کے نمائندوں کا رد عمل ، وزیر ا‏عظم نواز شریف اور جنرل راحیل شریف کے درمیان اختلافات  اور تہران و ریاض کے بارے میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بارے میں اپنےخیالات کا اظہار کیا۔

ملا زہی نے روس کی طرف سےطالبان کی حمایت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی، شام اور عراق میں اہم واقعات رونما ہورہے ہیں  داعش نے اس علاقہ میں اپنی خلافت کا اعلان کررکھا ہے روس ، ایران، حزب اللہ ،حتی امریکہ اور اس کے اتحادی داعش کے خلاف نبردآزما ہیں امریکیوں نے داعش کے اہم رہنماؤں کو ہلاک کردیا ہے پیشگوئی یہی کی جاتی ہے کہ امریکہ اور روس  شام کے بارے میں کسی اتفاق تک پہنچ گئے ہیں اور اس معاہدے کی روشنی میں امریکہ اور روس داعش کو مشرق وسطی سے ختم کرنا چاہتے ہیں البتہ یہ کام اتنا آسان نہیں ہے جغرافیائی لحاظ سے داعش کے پاس وسیع علاقہ موجود ہے ممکن ہے روس اور امریکہ شام اور یوکرائن کے بارے میں بھی کسی غیر اعلانیہ معاہدے  تک پہنچ گئے ہوں کیونکہ اس بارے میں ٹھوس قرائن اور شواہد موجود ہیں۔ روسی شام میں باقی رہیں گے امریکہ اچھی طرح سمجھ گیا ہے کہ روس کو لیبیا کی طرح شام سے باہر کرنا آسان نہیں ہے روس کے شام میں مفادات اور فوجی اڈے موجود ہیں۔

ملازہی نے کہا کہ داعش کے اہلکار افغانستان کے صوبہ ہلمنڈ میں موجود ہیں ہلمنڈ کی ایران کے ساتھ سرحد ملتی ہے ہلمنڈ میں 90 فیصد منشیات کی کاشت کی جاتی ہے داعش اگر مشرق وسطی میں تیل جیسے اپنے مالی وسائل کو ہاتھ سے کھو بیٹھے تو اپنے مالی وسائل کو دوسرے علاقوں میں تلاش کریں گے اوراس سلسلے میں  منشیات داعش کے لئے بہترین آپشن ہے۔ اگر شام میں حکومتی سطح پر جزوی تبدیلی رونما ہوتی ہے اور بعض مخالفین  کو حکومت میں جگہ مل جاتی ہے تو اس صورت میں داعش کے پنجے شام اور عراق سے اکھڑ جائیں گے اور داعش دہشت گرد دوسرے ممالک کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ عرب ممالک کے داعش، لیبیا یا عرب ممالک میں واپس چلے جائیں گے لیکن ایشیائی داعش یقینی طور پر افغانستان اور پاکستان کا رخ کریں گے لحاظ یہاں روس کی طرف سے طالبان کی حمایت سمجھ میں آتی ہے یہ بہت حساس لیکن ممکن مسئلہ ہے امریکہ ، روس اور چین کے درمیان جاری رقابت کے پیش نظر امریکہ روس اور چین کو قابومیں کرنے کے لئے داعش کی اس علاقہ میں مدد کرسکتا ہے اور روس اس صورت میں طالبان سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتا ہے افغانستان کے صوبہ ہلمنڈ میں داعش کی موجودگی ایران کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ ہلمنڈ کی سرحد ایران سے ملتی ہے اور امریکہ بھی اس علاقہ میں ایران کے خلاف داعش کی مدد کرنے سے گریز نہیں کرےگا۔