مہر خبررساں ایجنسی نے المنار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شہید علی فیاض " المعروف حاج اعلاء " کی مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حزب اللہ کا دفاع نہ ہوتا تو لبنان پر آج اسرائیل کی حکومت ہوتی ، عرب ممالک کے بادشاہوں کا تخت و تاج اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے باقی ہے اور اسی وجہ سے وہ خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو تحفظ فراہم کررہے ہیں اور اسرائیل مخالف عرب ملکوں میں بدامنی اور دہشت گردی کے ذریعہ عدم استحکام پیدا کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہید اعلاء ایک مؤمن ، نڈر ،دلیر اور شجاع انسان تھے جنھوں نے سخت ترین شرائط میں اپنے فرائض کو احسن طریقہ سے انجام دیا ہے۔۔
انھوں نے کہا کہ اگر حزب اللہ لبنان کا ملک سے بھر پور دفاع نہ ہوتا تو آج لبنان پر اسرائیل کی حکمرانی ہوتی اور آل سعود ، آل ثانی و آل خلیفہ و آل نہیان و آل صباح بیٹھ کر تماشا دیکھتے ۔حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ لبنان کا دفاع لبنانی فوج ، لبنانی عوام اور حزب اللہ لبنان مل کر کررہے ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ سعودی عرب کی گھناؤنی سازش ان تمام ممالک اور تنظیموں کے خلاف ہے جو اسرائیل کے دشمن ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کی سازش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب جس امریکی شیطانی اتحاد میں شامل ہے اس کے آقا اس سے قبل حزب اللہ کے خلاف بہت زيادہ پروپیگنڈہ کرچکے ہیں اور اب انھوں نے سعودی عرب کو اس پروپیگنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے ذمہ داری سونپ دی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ حزب اللہ نے اسرائیل کی طاقت کا طلسم توڑ کر عربوں کو عزت اور کرامت عطا کی اور حزب اللہ آج بھی عرب اقوام کے لئے عزت اور سرافرازی و سربلندی کا باعث ہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کے بادشاہ اور اس کے اتحادی عرب بادشاہوں کا تخت و تاج اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے باقی ہے آل سعود اور اس کے اتحادی عرب ممالک امریکہ اور اسرائیل کے نوکر اور غلام ہیں اور یہ ایک ایسی تلخ حقیقت ہے جسے تمام مسلمان اچھی طرح جانتے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم شیعہ ہیں لیکن ہم نے بوسنیا میں سنی مسلممانوں کی مدد کی اور ہم آج بھی فلسطین میں کھل کر سنی مسلمانوں کی مدد کررہے ہیں ہم مسلمانون میں تفرقہ کے خلاف ہیں جبکہ سعودی عرب تفرقہ ڈال رہا ہے اور ہمارے خلاف گھناؤنے الزامات عائد کررہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اگر ہم امریکہ کے پرچم تلے دہشت گردوں کے خلاف لڑتے تو ہم پر دہشت گردی کا الزام نہ لگایا جاتا ۔ لیکن ہم چونکہ مستقل طور پر سعودی عرب کے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہیں لہذا ہمیں دہشت گرد قراردیا جارہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودیوں کی عادت ہے کہ جب انھیں کسی سے شکست ہوتی ہے تو وہ شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہیں انھیں اس وقت شام ، یمن اور بحرین میں شکست کا سامنا ہے لہذا ان کا غصہ بجا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے عراق، الجزائر، شام ، تیونس ، فلسطینی جہادی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے حزب اللہ کے خلاف سعودی الزامات کو بے بنیاد قراردیکر سعودی عرب کے اس جاہلانہ اقدام کی مذمت کی ۔انھوں نے کہا کہ عرب اقوام میں حق و باطل کے درمیان پہچان کی بھر پور صلاحیت موجود ہے اور عرب جانتے ہیں کہ امریکی اتحاد میں لڑنے والے یقنی طور پر باطل پرست اور شیطان پرست ہیں۔