مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں جنرل یداللہ جوانی نے سعودی عرب کی طرف سے شام میں سعودی فوج بھیجنے کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ شام کے بارے میں ایران کی پالیسی فیصلہ کن اور اٹل ہے اور سعودی عرب کی شام میں فوجی مداخلت سے ایران کی پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
جنرل جوانی نے سعودی عرب کی طرف سے 150 ہزار فوجی شام بھیجنے کی خبر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا یہ اعلان نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے اور سعودی عرب اتنی مضبوط پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ شام میں اتنی بڑی تعداد میں فوجی بھیج سکے البتہ سعودیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ یہ فوجی داعش دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کے لئے بھیج رہے ہیں لیکن اگر داعش کے ساتھ لڑنے کے لئے سعودی فوج کی کوئی ضرورت ہوتی تو پھر شام کی قانونی حکومت کو درخواست کرنی چاہیے تھی اور سعودی عرب اپنے فوجی داعش کے خلاف لڑنے کے لئے شامی حکومت کی درخواست پر بھیجتا ۔ جنرل جوانی نے کہا کہ شامی حکومت نے سعودی عرب سے فوج بھیجنے کی کوئی درخواست نہیں کی بلکہ شامی حکومت نے سعودی عرب کے اس اعلان کی مذمت کی ہے لہذا سعودی عرب کی شام میں فوجی مداخلت کا شامی عوام اور حکومت ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور سعودی عرب کی شام میں فوجی مداخلت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی ہوگی۔
جنرل یداللہ جوانی نے کہا کہ شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کہہ چکے ہیں کہ شام سے سعودی عرب کے فوجیوں کے تابوت واپس جائيں گے ۔جنرل یداللہ جوانی نے کہا کہ اگر ترکی اور سعودی عرب داعش کے خلاف کارروائی کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ ہیں تو انھیں اپنے ملکوں میں داعش کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور داعش دہشت گردوں کو شام جانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔