اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ 2015 کے دوران دس لاکھ سے زائد تارکینِ وطن سمندر عبور کر کے یورپ میں داخل ہوئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ 2015 کے دوران دس لاکھ سے زائد تارکینِ وطن سمندر عبور کر کے یورپ میں داخل ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز یورپ میں داخل ہونے والے تارکینِ وطن سے متعلق یو این ایچ سی آر کی جانب سے رپورٹ کے مطابق یورپ میں داخل ہونے والے 80 فیصد تارکینِ وطن سمندر کا مشکل سفر طے کر کے یونان پہنچے ہیں۔ ادارے کے مطابق ساڑھے آٹھ لاکھ تارکینِ وطن ترکی سے یونان میں داخل ہوئے جبکہ ڈیڑھ لاکھ افراد لیبیا سے بحیر روم عبور کے اٹلی پہنچے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد اب یورپ کو تارکینِ وطن کے بحران کا سامنا ہے۔ 2014 کے مقابلے میں سمندر کے راستے یورپ آنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور 2014 میں محض 216000 افراد سمندر کے راستے یورپ آئے تھے۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ تارکینِ وطن تعداد میں اضافے سے غیر پائیدار اور غیر محفوظ کشتیوں کے استعمال کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اپنے ملک میں جنگ، تشدد، بدحالی سے بھاگ کر بین الاقوامی تحفظ کے لیے یہ افراد اس خطرناک سفر پر روانہ ہوتے ہیں۔ یو ین ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ بحیر روم عبور کر کے یورپ میں داخل ہونے والوں میں 49 فیصد کا تعلق شام سے جبکہ 21 فیصد کا تعلق افغانستان سے ہے۔ اس مہلک سفر کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3735 ہے۔ اس سے قبل آئی او ایم نے کہا تھا کہ رواں سال خشکی اور سمندر کے ذریعے یورپ میں مجموعی طور پر 10 لاکھ چھ ہزار تارکینِ وطن داخل ہوئے ہیں۔ یہ تارکینِ وطن سخت سردی میں بھی مشکل سفر طے کر کے یورپ پہنچے رہے ہیں اور یورپ میں تارکینِ وطن کی آمد سے بحران پیدا ہو گیا ہے۔ بعض یورپی ممالک نے تارکینِ وطن کے داخلے کو روکنے کے لیے سرحدی باڑیں لگا دی ہیں اور سرحدی نگرانی کے لیے خصوصی ادارہ بنایا ہے۔جرمنی میں دس لاکھ تارکینِ وطن نے پناہ لی ہوئی ہے۔