ترک حکام اور خفیہ ایجنسیوں کی داعش دہشت گردوں کے ساتھ خفیہ رابطوں اور کالز کی ریکارڈنگ پر مبنی تہلکہ خیز تفصیلات کا ایک ترک اخبار نے پردہ فاش کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق  ٹو ڈے زمان نے حریت کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک حکام اور خفیہ ایجنسیوں کی داعش دہشت گردوں کے ساتھ خفیہ رابطوں اور کالز کی ریکارڈنگ پر مبنی تہلکہ خیز تفصیلات کا ایک ترک اخبار نے پردہ فاش کردیا ہے۔ ترک میڈیا نے خفیہ ریکارڈنگ کے کچھ اقتباسات شائع کئے ہیں اور ذیل میں دئیے گئے اقتباس بھی انہیں کالز کے ٹرانسکرپٹ سے لئے گئے ہیں، جن میں X2 نامی کالر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کا تعلق ترک فوج سے ہے۔
۔۔ جی، بھائی
X2©: ہم بارودی سرنگوں والے علاقے میں ہیں، جہاں میں نے گاڑی چھوڑی تھی، ہم نے لائٹیں جلالی ہیں، ہمارے پاس سامان موجود ہے، اپنے آدمیوں کے ساتھ اس طرف سے ہمارے پاس آجاﺅ
۔۔ok،ہم آرہے ہیں بھائی۔
X2:جلدی آجاﺅ
۔۔بھائی آپ کا مطلب ہے وہی جگہ جہاں پر ہم نے فرسٹ لیفٹیننٹ براک کو کار دی تھی۔
X2 :جی، اس جگہ سے تھوڑا سا آگے جہاں آپ نے کار دی تھی، ہماری دو کاریں ترک سائیڈ پر ہیں۔
۔۔ok،بھائی
اسی طرح ایک اور ٹرانسکرپٹ میں مصطفی دمیر نامی شخص، جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ داعش میں اہم عہدے پر فائز تھا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی جارہی ہے، اور ایک اور شخص X2، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ترک فوج کا افسر ہے، کے درمیان بات چیت کا ریکارڈ سامنے آیا ہے۔
جی ؟
بھائی، انہوں نے ایک نان کمیشنڈ افسر سے بات کی ہے۔
اوکے بھائی، اوکے
اوکے
بعد میں بات کرتے ہیں۔ اگر کوئی مسئلہ ہو تو مجھے کال کرنا
اوکے
ایک تیسرے ٹرانسکرپٹ میں ایک اور فوجی افسر اور علی نامی ایک شخص کے درمیان بات چیت کا ریکارڈ موجود ہے۔ اس گفتگو میں فوجی افسر علی کو بتارہا ہے کہ ان کے لوگوں کی بارڈر پر تھرمل کیمرے سے چیکنگ کی جارہی ہے۔ وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ تھرمل کیمرے کے انچارج کے طور پرتعینات شخص پیسے لے کر لوگوں کو سرحد سے گزرنے دے رہا ہے۔
یہ تمام ریکارڈنگ واضح طور پر ترک افسران اور داعش کے درمیان قریبی رابطوں کا انکشاف کرتی ہے، جن میں بنیادی طور پر داعش کو ترک دہشت گرد فراہم کرنے اور تربیت یافتہ دہشت گردوں کو ترکی میں داخل کرنے کے لئے گفتگو کی جا رہی تھی۔ ذراغع کے مطابق ترک فوج باقاعدہ داعش دہشت گردوں کو تربیت دیتی اور انھیں شام اورعراق کی سرحد میں داخل کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ شام اور عراق میں وہابی دہشت گردی کے فروغ میں ترک حکومت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ شام کے خلاف ترکی کے معاندانہ پالیسیوں اور فوجی مداخلت کی وجہ سے روس  شام  کی حمایت کرنے پر مجبور ہوگیا۔ عرب ذرائع کے مطابق ترکی اور سعودی عرب خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کے لئے کام کررہے ہیں اورامریکہ کے اشاروں پر مسلم ممالک میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں۔