مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے 34 اسلامی ممالک پر مشتمل ایک نئے فوجی اتحاد کی تشکیل کا دو روز قبل اعلان کیا ہے جس کے بارے میں متفاوت اور مختلف رد عمل سامنے آرہے ہیں بعض مسلم ممالک نے اس اتحاد کی تشکیل کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا ہے جبکہ بعض دیگر ممالک نے سعودی اتحاد کو علاقائی امن و سلامتی کے لئے خطرناک قراردیا ہے بعض اسلامی ممالک ابھی تک اس اتحاد کے اغراض و مقاصد کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں جبکہ الجزائر، عمان ، عراق، ایران اور شام جیسے اسلامی ممالک اس اتحاد کا حصہ ہی نہیں ہیں ۔ سعودی عرب اس سے قبل امریکہ کی سرپرستی میں 10 ممالک پر مشتمل ایک اتحاد ، یمن کے خلاف تشکیل دے چکا ہے جس نے یمنی عوام کے خلاف بڑے پیمانے پر تباہی اور بربادی پھیلائی اور جس کی وجہ سے ہزاروں یمنی شہری موت کا نوالہ بن گئے ہیں لیکن یمنی عوام نے اپنی استقامت اور پائداری کی وجہ سے سعودی اتحاد کو شکست اور ناکامی سے دوچار کردیا ہے سعودی عرب نے دہشت گردوں سے لڑنے کے بہانے ایک نیا اتحاد 34 ممالک پر تشکیل دیا ہے جس کے بارے میں ترکی کی حزب مخالف ریپبلکن خلق پارٹی کے نائب سربراہ نے شدید تحفظ کا اظہار کیا ہے ۔
ترکی کی ریپبلکن خلق پارٹی کے نائب سربراہ فاروق لوغ اوغلو نے سعودی عرب کے نئے فوجی اتحاد میں ترکی کی شمولیت پربھی شدید انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کا نیا فوجی اتحاد علاقہ کے لئے شوم اور نامبارک اتحاد ہے جس کے علاقہ پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے سعودی عرب خطے میں اسلام کے نام پر امریکی اور اسرائیلی مفادات کے لئے کام کررہا ہے اور مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے اسلامی ماہرین کے مطابق داعش اور القاعدہ دہشت گردوں کا اصل گڑھ سعودی عرب میں ہے اور سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ ملکر دہشت گرد تنظیموں کو اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے تشکیل دیا ہے ادھر ایک فلسطینی رہنما نے سعودی عرب پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو دہشت گردوں کے ساتھ لڑنے کے لئے اتحاد قائم کرنے کے بجائے اسرائيلی دہشت گردی کے خلاف مسلم اتحاد تشکیل دینا چاہیے لیکن سعودی عرب ایسا نہیں کرسکتا کیونکہ وہ تو امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کے لئے علاقہ میں نئے فتنے برپا کررہا ہے لیکن ایک دن ان فتنوں میں آل سعود اور سعودی عرب کی ناؤ ڈوب جائے گی اور اس پاک اور مقدس سرزمین سے بطحا و یثرب کی صدائیں بلند ہوں گی اور آل سعود کی فرعونیت کا سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائےگا۔