مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ رواں برس امریکہ میں پولیس اور سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے امریکی شہریوں کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ گئی ہے جن میں زیادہ تر سیاہ فام شامل ہیں امریکہ میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خۂاف ورزی ہورہی ہےجبکہ امریکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی علمبرداری کے جھوٹے اور بے بنیاد دعوے کرتا رہتاہے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کا آخری واقعہ اوکلینڈ، کیلیفورنیا میں پیش آیا جہاں مبینہ طور پر ایک جعلی پستول لہرانے والے شخص پر پولیس نے فائرنگ کردی جس سے وہ ہلاک ہوگیا جب کہ واقعے کی تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ مشرقی اوکلینڈ میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے اس شخص کے پاس کھلونا پستول تھا جسے اصل پستول سمجھ کر پولیس نے اس پر فائرنگ کردی جس وہ ہلاک ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں پولیس کی جانب سے 47 افراد کو کرنٹ گن ( ٹیسر) سے مارا گیا اور33 کو پولیس کی گاڑی سے کچلا گیا جب کہ 36 افراد پولیس حراست میں ہلاک ہوئے اور ایک شخص کو پولیس افسر نے لڑائی میں ماردیا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ رواں برس صرف کیلیفورنیا میں ہی پولیس کے ہاتھوں 183 افراد کو قتل ہوئے جب کہ ان واقعات میں مارے جانے والے 22 فیصد غیرمسلح تھے، ان اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں اس طرح روزانہ 3.1 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ رواں برس یکم جون کے بعد مرنے والوں میں سیاہ فام افراد کی تعداد میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی حکام کی طرف سے امریکی عوام پر ظلم و ستم بڑھ گیا ہے اور امریکہ میں وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔