مہذب ملک ہونے کے دعویدار برطانیہ میں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف دو برسوں کے دوران برطانیہ کے ساڑھے چار لاکھ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے برطانوی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مہذب ملک ہونے کے دعویدار برطانیہ میں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف دو برسوں کے دوران برطانیہ کے ساڑھے چار لاکھ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ جنسی زیادتی کے واقعات میں مشہور شخصیات، سیاستدان اور گھرجا گھروں سے منسلک افراد بھی شامل ہیں۔ انگلینڈ کے کمشنر برائے اطفال نے رواں ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2012ء اور 2014ء کے درمیانی عرصے میں ملک میں ساڑھے چار لاکھ بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے لیکن صرف ہر آٹھویں بچے کی نشاندہی ہو پائی۔ برطانوی حکومت نے گزشتہ برس جولائی میں ایک بڑے پیمانے پر آزادانہ انکوائری کروانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ یہ احکامات جاری کرنے وجہ وہ حقائق بنے تھے، جن کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مشہور اینکر اور سابق سابق ڈائریکٹر جنرل جمی سیوائل کئی عشروں تک سینکڑوں افراد کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد یہ حقائق سامنے آئے تھے کہ شمالی انگلینڈ کے صرف ایک قصبے میں 14 سو بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جمی سیوائل کے سیکس اسکینڈل کے بعد اس ادارے سے منسلک نابالغ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والا ایک پورا گروپ بے نقاب ہوا تھا۔ اس میں جمی سیوائل جیسے بی بی سی کے بہت سے دیگر ٹاپ اسٹارز کے نام بھی شامل ہیں۔ جن اداروں کو تحقیقات میں شامل کیا جا رہا ہے، ان میں لوکل اتھارٹیز، اسکول، نوجوانوں کے حراستی مراکز، چرچ آف انگلینڈ، مسلح افواج اور وزارت خارجہ کے ادارے بھی شامل ہیں۔