مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پیرس میں دہشتگردی کے واقعہ کے بعد برطانیہ میں مسلمان خواتین کیخلاف نسل پرستی اور مذہبی منافرت کے واقعات میں 300فیصد تک کا ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ داعش کی جانب سے پیرس میں کیئے جانے والے حملوں کا ردعمل کا سب سے زیادہ برطانیہ میں مسلمان خواتین کو کرنا پڑ رہا ہے جہاں ایک ہفتے میں باپردہ مسلمان خواتین پر حملوں کے 100سے زائد واقعات پیش آگئے ہیں۔ مسلمان مخالف نفرت پر رپورٹ مرتب کرنے والے سرکاری ادارے میں حیرت انگیز انکشافات کیئے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ اسلاموفوبیا سے متعلق نفرت انگیز واقعات کی شرح میں بیحد اضافہ ہوا ہے اور 13نومبر کو پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد سے اب تک مسلمانوں سے نفرت کے 115واقعات پیش آئے ہیں جوکہ عمومی شرح میں 300 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں نفرت کا سامنا سب سے زیادہ 15 سے 45 سال تک کی عمر کی ان مسلمان خواتین کو کرنا پڑرہا ہے جو عمومی طور اسلامی شرعی تقاضوں کے مطابق لباس زیب تن کرتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد میں بسوں ،ٹرینوں اور عوامی مقامات پرمسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز واقعات رپورٹ کیئے گئے ہیں جن میں سے 34باپردہ خواتین جبکہ 8معصوم بچے تھے۔ متاثرین کی اکثریت کا کہناہے کہ ان پر ہونے والے حملوں میں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ کئی خواتین و حضرات کا کہناہے کہ انہیں اب باہر نکلتے ہوئے خوف محسوس ہوتا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 23 نومبر 2015 - 21:34
پیرس میں دہشتگردی کے واقعہ کے بعد برطانیہ میں مسلمان خواتین کیخلاف نسل پرستی اور مذہبی منافرت کے واقعات میں 300فیصد تک کا ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔