ترکی،قطر اور سعودی عرب نے امریکہ و اسرائیل کی سرپرستی میں وہابی دہشت گردوں کے ذریعہ شام میں صدر بشار اسد کی حکومت کو گرانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ لیکن روس نے ہر سطح پر ان کی کوششوں کو ناکام بنادیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترکی،قطر اور سعودی عرب نے امریکہ و اسرائیل کی سرپرستی میں وہابی دہشت گردوں کے ذریعہ شام میں صدر بشار اسد کی حکومت کو گرانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ لیکن روس نے ہر سطح پر ان کی کوششوں کو ناکام بنادیا ہے۔

روس نے پہلے شام کے بارے میں متعدد قراردوں کو ویٹو کرکے ترکی،قطر اور سعودی عرب کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔ ترکی نے شام میں پرواز ممنوع علاقہ قراردینے کی ہر ممکن کوشش کی جو ناکام رہی ،عربی اور مغربی شیطانی اتحاد نے گذشتہ تین برسوں سے بشار اسد کی حکومت کو گرانے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا ہے لیکن انھیں ناکامی اور شکست کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا صرف انھوں نے لاکھوں شامی عوام کو دربدر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔روسی صدر نے گذشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں واضح طور پر اعلان کیا کہ بشار اسد کی حکومت واحد حکومت ہے جو دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہے اور بشار اسد کی حمایت لازمی ہے۔ روس کےصدر نےکہا کہ جو ممالک داعش کے خلاف لڑنے کی بات کررہے ہیں وہ درحقیقت وہی ممالک ہیں جنھوں نے داعش کو جنم دینے میں اہم کردار ادا کیا اور اب بھی وہ داعش کو جنگی اور فوجی وسائل فراہم کررہے ہیں اور داعش جیسی غیر قانونی اور دہشت گرد تنظیم سے تیل خرید رہے ہیں ۔

روسی صدر نے شامی صدر بشار اسد کی عملی حمایت کرتے ہوئے شام میں داعش دہشت گردوں کے خلاف فضائی کارروائی کا حکم دیا۔ اور روسی فضائی کارروائی سے داعش دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی جس پر اب امریکہ ، سعودی عرب اور ترکی نے واویلا مچانا شروع کردیا ہے۔ اور داعش کے حامی ممالک کے شورمچانے سےمعلوم ہوتا ہے کہ داعش کے خلاف ان کی کارروائی صرف نمائشی تھی ذرائع کے مطابق روس نے شام کی حمایت میں عملی قدم اٹھا کر ترکی، سعودی عرب، قطر اور ان کے مغربی سرپرستوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ ادھر مصر، عراق اور ایران نے بھی شام میں دہشت گردوں کے خلاف روسی حملوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

س۔ ذ ۔ح

لیبلز