مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطینی انتفاضہ کی حمایت میں چھٹی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں فلسطینی گروہوں کے رہنماؤں اور 80 ممالک کے پارلیمانی رہنماؤں ، دیگر ممتاز دانشوروں اور اہم شخصیات نے شرکت کی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے تہران میں فلسطینی انتفاضہ کی حمایت میں چھٹی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: فلسطین کا تیسرا انتفاضہ فلسطینی تاریخ رقم کرنے میں اہم ثابت ہوگا جس میں اسرائیل کو ایک اور تاریخی شکست سے دوچار ہونا پڑےگا غزہ ناقابل تسخیر قلعہ ہے بظاہربعض دوست فلسطینی انتفاضہ کو منحرف کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں، ںلسطینیوں کو مکار عرب حکمرانوں کی سازشوں کا سامنا ہے۔
رہبر معظم نے اپنے خطاب کے آغاز میں کانفرنس کے شرکاء سے کہا کہ آج امریکی مسلمانوں کے رہنما میلکم ایکس کی شہادت کی سالگرہ بھی ہے لہذا تمام حاضرین کرام اس شہید کے روح کے لئے سورہ حمد اور توحید کی تلاوت کرکے ثواب ہدیہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمیں مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے غافل نہیں ہونا چاہیے مسئلہ فلسطین آج عالم اسلام کا اہم مسئلہ ہے۔ تمام حریت پسند مسلمان اور قومیں مختلف سلیقوں کے باوجود مسئلہ فلسطین کے بارے میں متحد اور متفق ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: فلسطینی مسلمانوں نے بہت سے مصائب اور آلام کا مقابلہ کیا ، کئي ملین فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر آوارہ وطن کردیا گيا اور ان کے گھروں میں صہیونیوں کو دیگر ممالک سے لاکر آباد کردیا گيا ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینی مسلمانوں کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے پر زوردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خطے میں جاری دہشت گردی کو مسئلہ فسطین کو فراموش کرنے کے سلسلے میں امریکی صہیونی سازش کا حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام فلسطینی گروہوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ قومی اور مذہبی اختلافات اور ملکوں کے اندرونی اختلافات سے دور رہیں اور تمام اسلامی ، مذہبی اور قومی تنظیموں اور اداروں کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی عوام کو ان کے اہداف تک پہنچنے میں مدد فراہم کریں، اور اسلامی جمہوریہ ایران ان فلسطینی گروہوں کی حمایت اور مدد جاری رکھےگی جو فلسطین کے اعلی اہداف کی جانب گامزن ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غاصب صہیونی حکومت کی تشکیل کو غیر علاقائی سازش قراردیتے ہوئے فرمایا: کسی بھی دور میں کوئي بھی قوم اتنی مظلوم واقع نہیں ہوئی جتنی فلسطینی قوم مظلوم واقع ہوئی ہے غیر علاقائی سازش کے تحت فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا گيا اور ان کی جگہ دیگر ممالک سے صہیونیوں کو لاکر آباد کردیا گیا حقیقی افراد کو ان کی سرزمین سے نکال دیا گیا اور جعلی و غیر حقیقی افراد کو لاکر ان کی جگہ آباد کر دیا گیا فلسطینیوں پر ظلم و ستم کو روا رکھا گیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تاریخ سے یہ ناپاک صفحہ بھی دیگر ناپاک صفحوں کی طرح پاک ہوجائے گا اور اللہ تعالی کا مظلوموں کی حمایت کا وعدہ سچا ثابت ہوگا۔ فلسطینی عوام استقامت اور پائداری کے نتیجے میں اپنے اہداف تک پہنچ جائیں گے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینی انتفاضہ کی حمایت میں چھٹی عالمی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے کے عوام ہمیشہ فلسطینیوں کے حامی رہے ہیں لیکن آج اس خطے کو عالمی سامراجی طاقتوں اور ان کے حامیوں نے صہیونیوں کی حمایت میں بدامنی سے دوچار کردیا ہے جس کا مقصد عالمی رائے عامہ کی مسئلہ فلسطین سے توجہ ہٹا کر خطے کے دیگر مسائل کی طرف مبذول کرنا ہے اور خطے کے اسلامی ممالک میں دہشت گردی اور اس کی حمایت اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: فلسطینی عوام کی حمایت سے ہر گز غافل نہیں ہونا چاہیے اور موجودہ سخت شرائط میں فلسطینیوں کی مدد اور حمایت اہم اسلامی، اخلاقی اور مذہبی فریضہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں بعض عرب حکام کے سازشی مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم ہمیشہ سازشی مذاکرات کی ناکامی اعلان کرتے رہے ہیں ہم امریکہ کو مسئلہ فلسطین کے بارے میں خائن اور اسے اسرائيل کا طرفدار سمجھتے ہیں ہم نے کبھی بھی امریکہ پر اعتماد نہیں کیا آج امریکہ نے خود اپنے ان حامی عربوں کے منہ پر دو ریاستی حل کو ٹھکرا کر زوردار طمانچہ رسید کردیا ہے جو دو ریاستی حل کے لئے امریکہ کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے آج خود امریکہ نے ان کی سازش کا پردہ چاک کردیا ہے۔ فلسطین ایک ریاست ہے اور وہ فلسطین ہے اور فلسطین رہےگي۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اور اسرائیل فقط طاقت کی زبان سمجھتے ہیں اور اسرائيل کی ظالم و جابر حکومت کی نابودی کا واحد راستہ انتفاضہ اور استقامت و پائداری ہے اور فلسطینی قوم استقامت اور پائداری کے ذریعہ اپنے اہداف تک پہنچ سکتی ہے اور اپنی سرزمین کو غاصب صہیونیوں سے آزاد کراسکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: فلسطینی قوم ابھی تک اپنے اہداف تک نہیں پہنچ سکی لیکن اس نے مسئلہ فلسطین کو اب تک زندہ رکھا ہوا ہے جبکہ بعض عرب حکام تو فلسطین کو اسرائیل کے ہاتھوں مکمل طور پر فروخت کرنے کے لئے تیار ہیں اور ان کی نت نئی سازشوں کا ایک ہدف اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم کرنا بھی ہے اور ان کے اسرائیل کے ساتھ دیرینہ رابطے ہیں جو بتدریج آشکار ہورہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام کو دلیر اور شجاع قراردیتے ہوئے فرمایا: غزہ کے عوام نے اسرائیل کے ہر ظلم کا مقابلہ کیا اور اسرائیل کی طاقت کا طلسم توڑ دیا ہے غزہ ناقابل تسخیر قلعہ بن گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ نواز عرب ممالک اگر دہشت گردوں کی حمایت کرنے کے بجائے فلسطینیوں کی حمایت کرتے تو آج مسئلہ فلسطین حل اور اسرائیل کا خاتمہ ہوگیا ہوتا لیکن عرب حکمرانوں کی مسئلہ فلسطین کے بارے میں خیانت تاریخ میں ثبت ہورہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: فلسطینیوں کا اگر ایک گروہ دشمن کی سازشوں کے سامنے فلسطینی پرچم زمین پر رکھنے کے لئے تیار ہوتا ہے تو فلسطینیوں کا دوسرا گروہ اس پرچم کو اٹھا لیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مسئلہ فلسطین آج تک زندہ ہے ورنہ عرب حکمراں تو کب کے اسرائیل کو تسلیم اور فلسطین کو فروخت کرچکے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: وہ عرب اور اسلامی ممالک جنھوں نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے ہیں انھوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ بہت بڑی خیانت کا ارتکاب کیا ہے اور وہ آج بھی فلسطینی عوام کی پشت میں خنجر گھونپ رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے فلسطینی انتفاضہ کی حمایت میں اس کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں عالمی رہنماؤں کو ایک جگہ جمع کیا۔ رہبر معظم نے کانفرنس میں شریک تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فلسطینی اور اسلامی مزاحمت کے تمام شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب کے بعد بعض فلسطینی اور عالمی رہنماؤں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ قریب سے ملاقات اور مصافحہ کیا۔
آپ کا تبصرہ