مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، شام بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک افراتفری کا شکار ہوگیا ہے۔ تکفیری تنظیموں کے درمیان اقتدار کے حصول کے لئے اختلافات کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ ملکی مخدوش حالات کی وجہ سے دہشت گرد تنظیم داعش نے موقع غنیمت جان کر دوبارہ طاقت حاصل کرنا شروع کیا ہے۔
برطانوی جریدے ٹائمز نے کہا ہے شام کے موجودہ حالات کی وجہ سے داعش کی تشکیل نو کے بارے میں پریشانی بڑھ رہی ہے۔ یوکرائن کی جنگ اور مشرق وسطی کے مسائل پر توجہ کی وجہ سے داعش جیسے موضوعات ذرائع ابلاغ کی نظروں سے اوجھل ہوگئے ہیں جس سے یہ تنظیم فائدہ اٹھارہی ہے۔
اخبار کے مطابق رواں سال کے دوران شام میں داعش نے کم از کم 700 حملے کیے ہیں۔ شام اور عراق میں اب بھی داعش کے ڈھائی ہزار اراکین موجود ہیں جو شام کی موجودہ صورتحال سے مزید افرادی قوت جمع کررہی ہے۔