مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: بغداد کی پالیسی ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں ہے اور ہم نے شام کے بحران کے لئے راہ حل پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراتفری اور عدم استحکام سے عراق سمیت خطے کی سلامتی متاثر ہوتی ہے، ہم شام میں استحکام اور سلامتی چاہتے ہیں۔
عراقی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ عراق پر کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور اپنی سرحدوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ہم شام کے تنازع کا حصہ نہیں ہیں لیکن ہمیں استحکام کی ضرورت ہے۔ بغداد شام میں فوجی مداخلت نہیں چاہتا اور پناہ گزینوں کے لیے امن اور مدد کا خواہاں ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شام کے مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کرنا ہوگا اور یہ ہتھیاروں سے حل نہیں کیا جاسکتا۔
عراق کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں اپنی سرحدوں اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کا خیال ہے۔ شام کی صورت حال خطرناک سمت جاری ہے اور اس کے انسانی نتائج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں شام کے ٹوٹنے پر تشویش ہے۔ ہمیں ایک مضبوط عرب موقف کی ضرورت ہے اور ہم صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزارتی سطح پر عرب لیگ کا اجلاس بلانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہیں، تاہم شام میں داعش کی واپسی کے خطرے کا جائزہ لے رہے ہیں۔" داعش کے سرغنے شام کی جیلوں میں ہیں جب کہ شامی حکومت حمص اور دمشق جیسے بڑے شہروں کی حمایت کے لیے کوشاں ہے۔
عراقی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر شام میں کشیدگی جاری رہی تو ایک انسانی بحران جنم لے گا۔ تاہم شامی اپنی تقدیر اور مستقبل کا تعین خود کریں گے، ہم اس ملک میں امن و امان اور انسانی حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔