مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی۔
پزشکیان نے کہا کہ لبنان میں جنگ بندی کے فورا بعد شام میں دہشت گردوں کی واپسی در اصل صیہونی رجیم کی حمایت سے ہوئی ہے، جو خطے کے لئے ایک سنگین چیلینج ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کی حالیہ واقعات خطے کے جیو اسٹریٹیجک توازن میں خلل ڈالنے کے امریکی اور صیہونی منصوبے کا حصہ ہیں، تاہم وہ یقیناً کامیاب نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے امن و استحکام اور شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت میں روس کا کردار قابل ستائش ہے۔
صدر پزشکیان نے شام کے بحران کو حل کرنے کے لئے ایران اور روس کے مشترکہ تعاون پر بھی زور دیا۔
اس ٹیلی فونک بات چیت کے دوران روسی صدر نے کہا کہ روس شام کے موجودہ بحران کے خاتمے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف سے مکمل اتفاق کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورت حال شام کی خود مختاری اور ارضی سالمیت کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔
صدر پیوٹن نے واضح کیا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شمالی شام میں موجودہ واقعات دہشت گردوں کے حامیوں کی کارستانی ہے،تاہم روس ایران کے ساتھ مل کر شام کی قانونی حکومت کی حمایت اور دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خطے میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ہنگامی اجلاس طلب کر لینا چاہئے۔تاہم آستانہ فارمیٹ میں ہنگامی اجلاس منعقد کریں گے۔
ولادیمیر پیوٹن نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بلند سطح پر لے جانے کے لئے جامع تعاون کے فروغ پر زور دیا۔