حماس نے غزہ کی حمایت میں لبنان کی حزب اللہ کی قربانیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنگ بندی کو خطے کی بدلتی صورت حال کے لئے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے مزاحمتی میڈیا ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرکے لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کو سراہتے ہوئے غزہ کی حمایت میں لبنان کی حزب اللہ کے مرکزی کردار کی تعریف کی ہے۔

فلسطینی تحریک کے بیان میں کہا گیا کہ حماس فلسطینی قوم اور مزاحمت کی حمایت میں حزب اللہ کے قائد شہید سید حسن نصر اللہ اور مجاہدین کی جانب سے پیش کی گئی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، خدا لبنان اور اس کی قوم کو آفات سے محفوظ رکھے۔

اس بیان میں تل ابیب کی بغیر کسی پیشگی شرط کے لبنان کے ساتھ جنگ بندی کو مشرق وسطیٰ کے نقشے کو طاقت کے ذریعے بدلنے اور مزاحمتی قوتوں کو شکست دینے یا غیر مسلح کرنے کے نیتن یاہو کے منصوبے کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا کہ اگر کوئی مزاحمت نہ ہوتی، یہ معاہدہ طے نہ پاتا۔

حماس نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مزاحمتی محور فلسطینی قوم کی حمایت جاری رکھے گا اور اس کی جدوجہد کی ہر ممکن مدد کرے گا۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس  لبنان کے ساتھ جنگ ​​بندی معاہدے سے متعلق پیش رفت کی پیروی کر رہی ہے اور غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں تعاون کے لیے اپنے عزم کا اعلان کرتی ہے۔ تاہم ایک ایسا معاہدہ جو غزہ پر حملے کو روکنے اور قابض افواج کے انخلاء، بے گھر ہونے والوں کی واپسی اور قیدیوں کے حقیقی اور مکمل تبادلے کے فریم ورک کے اندر ہو۔

حماس کے بیان میں گذشتہ ایک سال کے دوران غزہ کے بہادر عوام کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے عرب اور اسلامی ممالک اور دنیا کی تمام حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی قوم کے خلاف وحشیانہ جارحیت اور غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے امریکہ اور غاصب صیہونی پر دباؤ ڈالنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔