مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے لبنان میں ایک لاکھ مکانات کی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے تل ابیب پر جنگ بندی کو قبول کرنے پر زور دیا اور کہا: بلاشبہ غزہ کی صورتحال لبنان سے بھی بدتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں غزہ کے شمال میں ڈھائی لاکھ افراد محاصرے میں انتہائی نازک صورت حال سے گزر رہے ہیں جب کہ غزہ تک انسانی امداد نہیں پہنچ رہی اور اقوام متحدہ اس بحران زدہ علاقے کو امداد فراہم کرنے سے قاصر ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کے خدشات مکمل طور پر دور ہو گئے ہیں اور لبنان میں جنگ بندی نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
جوزف بریل نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ لبنان میں ایک لاکھ مکانات تباہ ہوچکے ہیں مزید کہا کہ صیہونی حکومت پر جنگ بندی کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے، یہ رجیم شمالی غزہ میں بھوک کو تنہا اور بے سہارا لوگوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کا مسئلہ سلامتی کونسل میں کیوں نہیں اٹھایا گیا؟!
جوزف بورل نے اس بات پر زور دیا کہ یورپی ممالک بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حکم کی تعمیل کے اپنے فرائض کی پابندی کریں گے اور نیتن یاہو اور گیلنٹ کی گرفتاری کے فیصلے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ جب بین الاقوامی فوجداری عدالت کا فیصلہ پیوٹن کے بارے ہو تو قبول کیا جائے لیکن جب یہ نیتن یاہو کے بارے میں ہو تو اس پر عملدرآمد نہ ہو۔