ایران مبینہ طور پر جمعہ کو برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے ساتھ 2015 میں تعطل کا شکار ہونے والے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لئے مذاکرات کا آغاز کرے گا۔

مہر خبر رساں ایجنسی نے کیوڈو نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایران تین یورپی ملکوں برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے ساتھ 2015 میں تعطل کا شکار ہونے والے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لئے مذاکرات کا آغاز کرے گا۔

یہ مذاکرات رواں ہفتے کو جنیوا میں ہوں گے جو جنوری میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی پہلے ہوں گے۔ 

ٹرمپ 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔

 ایران اور تین یورپی ممالک اور یورپی یونین کے درمیان طے شدہ مذاکرات،  ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ملک کے پہلے جوہری مذاکرات ہوں گے۔

 رپورٹ کے مطابق، مذاکرات میں ایران کے جوہری پروگرام، ایئرلائنز اور شپنگ کمپنیوں پر یورپی ممالک کی پابندیوں پر بات چیت متوقع ہے۔

 ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی جنیوا میں ملک کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت کریں گے۔

جے سی پی او اے پر 2015 میں ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے درمیان دستخط ہوئے تھے لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے غیر قانونی طور پر دستبرداری اختیار کی تھی۔

تاہم روس، برطانیہ، جرمنی، چین، امریکا اور فرانس اپریل 2021 سے ایران کے ساتھ معاہدے کی بحالی کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔

جے سی پی او اے کو بچانے کے لیے بات چیت اپریل 2021 میں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں شروع ہوئی تھی، جس کا مقصد اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے اور ایران مخالف پابندیوں کو ہٹانے میں واشنگٹن کی سنجیدگی کا جائزہ لینا تھا۔ 

گزشتہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد تمام پابندیوں کو نہ ہٹانے کے اپنے سخت مؤقف پر واشنگٹن کے اصرار کی وجہ سے یہ مذاکرات اگست سے تعطل کا شکار ہیں۔

ایران کا موقف ہے کہ  فریق مقابل معاہدے پر قائم رہنے کے لئے ضمانتیں پیش کرے، بصورت دیگر مذاکرات نہیں ہوں گے کیونکہ امریکہ پہلے بھی معاہدے سے غیر قانونی طور پر دستبردار ہو کر اپنی ساکھ اور اعتبار کھو چکا ہے۔"