بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی کال پر آج اسلام آباد کی جانب مارچ اور ڈی چوک پر احتجاج کیا جائے گا جس کے لیے کارکنان پشاور موٹروے پر جمع ہونا شروع ہوگئے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر اور رہنما زین قریشی کو پنجاب پولیس نے گرفتار کرلیا۔ دونوں رہنماؤں کو قادرپوراں ٹول پلازہ ملتان سے حراست میں لیا گیا ہے۔

پہلا معرکہ صوابی پل پر ہوگا 

صوابی سے موٹروے ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند ہے۔ دریائے سندھ صوابی کے مقام پر کنٹینر رکھ کر پل کو بند کر دیا گیا ہے اور پنجاب پولیس کی بھاری نفری صوابی پل کی دوسری طرف موجود ہے۔ پی ٹی آئی قافلے کا پہلا معرکہ صوابی پل پر ہوگا۔

بانی تحریک انصاف کی ہدایت اور کال کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت نے آج کے احتجاج کو فیصلہ کن قرار دیا اور عوام سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے صوابی پہنچیں گے اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب چل پڑیں گے۔

علی امین گنڈا پور کا کہا تھا کہ عمران خان کی رہائی سمیت تمام مطالبات کی منظوری تک ڈی چوک پر بیٹھیں گے۔ وزیراعلیٰ کے ترجمان کے مطابق کتنی ہی سڑکیں بلاک کی جائیں یا پھر کنٹینر لگائی جائیں، اسلام آباد پہنچ کر احتجاج کریں گے اور مطالبات منوائیں گے، راستے کھولنے کیلیے سرکاری نہیں بلکہ پرائیوٹ مشینری ساتھ لے کر جائیں گے۔

پی ٹی آئی کی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ 12 گھنٹے لگیں یا 100 گھنٹے، ہر صورت میں ڈی چوک پہنچیں گے، حکومت سڑکیں کھودے یا کنٹینر لگائے جہاں راستہ بند ہوگا دھرنا وہیں پر شروع کردیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ بشری بی بی نے احتجاج میں شرکت نہ کرنے اور قافلوں کی وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا سے نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔