مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اسرائیلی رجیم کے انتہا پسند وزیر اِتمار بن گویر کے ہیبرون میں حرم ابراہیمی پر حملے کو مغربی کنارے اور بیت المقدس کے اسلامی مقدس مقامات کو یہودیانے کا ایک خطرناک اقدام قرار دیا ہے۔
حماس کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ خطرناک اقدامات صیہونی رجیم اور اس کے غاصب آباد کاروں کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے انتفاضہ کو ناگزیر بناتے ہیں۔
میڈیا ذرائع نے جمعے کی شام کو اطلاع دی ہے کہ صیہونی وزیر بن گوئر مغربی کنارے کے جنوب میں واقع شہر "الخلیل" کے حرم ابراہیمی پر کئی آبادکاروں کے ساتھ حملہ آور ہوئے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اس حملے میں ہزاروں صیہونی آباد کار اس بنیادپرست وزیر کے ساتھ تھے۔
میڈیا ذرائع نے خبر دی ہے کہ عین اسی وقت جب بن گوئر اور ہزاروں صیہونیوں نے مزار ابراہیمی پر حملہ کیا، صیہونی رجیم کی سیکورٹی فورسز نے شہر ہیبرون کے داخلی راستوں کو بند کر دیا۔"