مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ میں ملک کے نمائندے اور ایلون مسک کے درمیان ملاقات کی افواہ کے رد عمل میں اپنے ایکس اکاونٹ پر لکھا کہ ایلون مسک کے ساتھ ملاقات کی افواہ سے ثابت ہو گیا کہ کس طرح دانستہ دسیسہ کاری فیصلوں پر انداز ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ چاہتے تھے کہ یہ ملاقات ہو، اس لئے بغیر ثبوت کے اسے قبول کر لیا یہاں تک کہ اپنی طرف سے اس کی تصدیق اور تجزیہ بھی کر ڈالا۔" جب کہ بعض نے ملک میں خارجہ پالیسی کے میدان میں فیصلہ سازی کے عمل پر توجہ دیے بغیر اور یہ سوچتے ہوئے کہ حکومت نے غلطی کی ہے، عجلت میں الزامات لگائے۔ وزارت خارجہ کی تردید کے بعد بھی کچھ لوگ شکوہ کرتے ہیں!
ایرانی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ خارجہ پالیسی بلا تحقیق فیصلے کی جگہ نہیں ہے، حقیقت پسندی کا مطلب ثبوت پر مبنی فیصلہ ہے۔ جب کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، خواہ اس میں ہماری دلچسپی ہو یا نہ ہو، اس کا وقوع صحیح ہو یا غلط، بہرحال ایسا نہیں ہوا تو پھر اس کی تردید ہونی چاہیے۔
خاموشی اور ابہام کی پالیسی بھی ایک ناپختہ غلطی ہے جو دشمن کے میدان میں کھیلنے کے مترادف ہے۔