مہر خبررساں ایجنسی نے ٹی وی چینل عرب 48 کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس نے تحریک کے دفتر کی قطر سے ترکی منتقلی کی خبر پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
تحریک حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم بعض عبرانی ذرائع ابلاغ کی طرف سے قطر سے حماس کے رہنماؤں کی ترکی منتقلی کے بارے میں شائع ہونے والی خبروں کی تردید کرتے ہیں۔
حماس نے زور دے کر کہا کہ یہ خبریں در اصل صیہونی دشمن کی افواہیں ہیں جنہیں وہ وقتاً فوقتاً پھیلانے کی کوشش کرتا آرہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ترکی کے ایک سفارتی ذریعے نے تحریک حماس کے دفتر کی قطر سے اس ملک میں منتقلی سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا حماس کے ارکان وقتاً فوقتاً ترکی کا سفر کرتے رہتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے روئٹرز نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا تھا کہ مذاکرات میں دوحہ کی ثالثی اس وقت تک معطل رہے گی جب تک حماس اور صیہونی حکومت مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی دیانتدارانہ خواہش کا اظہار نہیں کرتے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے بھی ایک عرب سفارت کار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حماس کے سینئر ارکان نے گزشتہ ہفتے قطر کی جانب سے غزہ جنگ بندی مذاکرات میں ثالثی سے دستبرداری کے بعد اپنے دفاتر قطر سے ترکی منتقل کر دئے ہیں۔