مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ اور لبنان پر صہیونی حکومت کے انسانیت سوز مظالم پر دنیا بھر میں احتجاج اور مظاہرے ہورہے ہیں۔ مختلف ممالک میں مختلف مذاہب کے رہنما اور دانشور اقوام متحدہ اور عالمی اہم اداروں اور شخصیات کو فلسطینی شہریوں کی حالت زار کے بارے میں خطوط لکھ رہے ہیں۔
سو سے زائد معروف ایرانی اہل سنت علماء نے مختلف اسلامی ممالک کے علماء کے نام خط میں فلسطین میں صہیونی حکومت کے مظالم کے بارے میں صدائے احتجاج بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آج مسلمانوں کے قبلہ اول کی سرزمین فلسطین میں امریکی حمایت سے صہیونی حکومت کے جرائم اوج پر ہیں۔ دنیا غزہ میں نسل کشی اور جبری ہجرت کے مناظر کا مشاہدہ کررہی ہے۔ افسوسناک واقعات ہورہے ہیں۔
طوفان الاقصی کے ایک سال گزرنے کے بعد ہم نے بیت المقدس اور غزہ کی حمایت میں علماء اسلام کا موقف ہمارے سامنے ہے۔ علماء اسلام کا احتجاج قدردانی کے لائق ہے۔
علماء اسلام کے نام اس خط کو تحریر کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کی حمایت کے ساتھ صہیونی حکومت نے غزہ میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اسرائیلی جنایت کار حکومت اور اس کے مغربی حامی بین الاقوامی اداروں اور علماء اسلام کے اعتراضات کو مسلسل نظرانداز کررہی ہے۔ آج غزہ کی سرزمین سے عبور کرتے ہوئے صہیونی حکومت لبنان میں داخل ہوچکی ہے۔ ممکن ہے کہ یہ سلسلہ دوسرے ممالک تک پھیل جائے۔ امریکی حمایت کے ساتھ صہیونی حکومت نے غرب اردن کے الحاق کا منصوبہ پیش کیا ہے جوکہ فلسطین کو مکمل ختم کرنے کی سازش ہے۔
ایران کے اہل سنت علماء عالم اسلام کے علماء سے درخواست کرتے ہیں کہ صرف بیانات دینے کی حد سے عبور کرتے ہوئے عملی اقدامات انجام دیں اگرچہ اس امر میں مغربی ممالک کے آلہ کاروں سے روبرو ہونا پڑے۔
آج پورا کفر عالم اسلام کے مقابلے میں متحد ہوا ہے جو جنگ احزاب کی یاد دلاتا ہے۔ اسلام کافر حربی کے ساتھ جہاد کا حکم دیتا ہے چنانچہ قرآن میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: «وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً» تمام مشرکین کے ساتھ جنگ کریں جس وہ تم سب کے ساتھ جنگ کرتے ہیں۔ لہذا ہمارا وظیفہ ہے کہ سب مسلمان اسلحہ ہاتھ میں اٹھائیں اور مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت کریں۔ امت مقاومت زندہ ہے اور اس سے زیادہ دشمن کو ظلم کی اجازت نہیں دے گی۔ اس جہاد کا اللہ تعالی عظیم دے گا۔ «لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ عَلَى الْقَاعِدِينَ دَرَجَةً وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًاً».
ہم اہل سنت علماء مقاومت اسلامی کے لئے زکات اور مالی امداد واجب ہونے کے فتوی کی قدردانی کرتے ہیں اور درخواست کرتے ہیں کہ صہیونی مصنوعات خریدنا ممنوع ہونے کا فتوی دیں۔
ایران کے اہل سنت علماء آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ
اردن کے مومنین کے ساتھ اسرائیل تک اشیاء اور سامان کی رسائی بند کریں کم از کم غزہ کی جنگ ختم ہونے تک ایسا کریں اور اردنی جوانوں کے لئے بیت المقدس میں داخل ہونے کا راستہ کھولیں۔
مصری مومنین کے ساتھ رفح بارڈر پر حاضر ہوجائیں اور ممکن ہے تو سرحد کھول دیں ورنہ کم از کم جنگ بندی کے لئے صہیونی حکومت پر دباو بڑھائیں۔
امت اسلامی مخصوصا مسلمان جوانوں کو صہیونی حکومت کے ساتھ مسلح جہاد واجب ہونے کا فتوی صادر کریں۔
آخر میں علماء کرام کے لئے دعائے خیر کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ اگر علماء اسلام متحد ہوجائیں تو لشکر اسلام کی کامیابی اور کفار کی نابودی کا الہی وعدہ پورا ہوگا۔ «وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنْصُورُونَ وَإِنَّ جُنْدَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ».
والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته