یورپی ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت کے نئے جرائم سے پردہ اٹھایا ہے، جن میں شمالی غزہ میں شہریوں کی کھلے عام پھانسی، فاقہ کشی اور جبری بے دخلی شامل ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی ہیومن رائٹس واچ نے صیہونی حکومت کے نئے جرائم سے پردہ اٹھایا  ہے جن میں شمالی غزہ میں شہریوں کی کھلے عام پھانسی، فاقہ کشی اور جبری نقل مکانی شامل ہے۔

انسانی حقوق کے اس ادارے نے آگاہ کیا: ہم نے شمالی غزہ میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد کے خلاف قابض افواج کے بڑھتے ہوئے حملوں کے سلسلے میں درجنوں نئے جرائم اور کھلے عام پھانسیوں کو ریکاڈ میں لایا ہے، اسرائیلی فوج  43 روز قبل غزہ کے مکینوں پر ایک نئے فوجی حملے کے دوران انہیں خوفزدہ کرکے ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل کرنے اور عام شہریوں کے قتل عام کی مرتکب ہوئی ہے۔

اسرائیل کے جرائم میں فلسطینی باشندوں کے گھروں پر بمباری، ان کا اجتماعی قتل عام، آبادکاری کے مراکز میں پناہ گزینوں کو نشانہ بنانا اور بغیر کسی جواز کے عوامی اجتماع کے مراکز کو نشانہ بنانا شامل ہے۔

انسانی حقوق کی اس تنظیم نے خبردار کیا: شمالی غزہ میں محصور ہزاروں فلسطینی بھوک اور خوف کا شکار ہیں۔ زخمیوں کا علاج ممکن نہیں اور کئی لوگ طبی اور علاج معالجے کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے موت میں کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

مذکورہ ادارے نے کہا کہ ہم نے ملبے تلے دب کر جاں بحق ہونے والوں کے درجنوں واقعات درج کئے ہیں اور 25 دن پہلے سے شمالی غزہ میں قابض فوج کی جانب سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ کی وجہ سے انہیں بچانا ممکن نہیں تھا۔

انسانی حقوق کے مذکورہ ادارے نے غزہ بالخصوص شمال میں ہونے والے قتل عام پر صیہونی حکومت کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے میں بین الاقوامی اداروں کی تاخیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہیں ان جرائم میں شریک قرار دیا۔

ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ شمالی غزہ کے ہزاروں باشندوں کو بچانے کے لئے فوری اقدام کریں اور  صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے لئے اس رجیم پر ہتھیاروں کی پابندی لگاتے ہوئے اس کا عالمی عدالت میں مواخذہ کریں۔