مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ گروسی ہمیشہ ایران کے سفر کرنے اور نئی حکومت کے مذاکرات کے لئے تیار رہتے ہیں۔ حالیہ سفر کا مقصد بھی نئی حکومت کے ساتھ تبادلہ خیال تھا۔
انہوں نے کہا کہ منافقین اور موساد نے ایران کے پروگرام کے بارے میں سازشیں کیں اور پروپیگنڈا کیا۔ ایران کو ان کے حل کے لیے 20 سال تک مذاکرات کرنا پڑا۔ مسلسل مذاکرات کے بعد جوہری معاہدہ ہوا۔
اسلامی نے کہا: شہید صدر رئیسی کی حکومت میں مذاکرات ہوئے اور ہم ایک معاہدے کی دہلیز پر پہنچ گئے تھے لیکن دوسرے فریق نے ملک اور یوکرین کے اندرونی مسائل کی وجہ سے اسے سبوتاژ کردیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یورینیم افزودگی کے تناسب کے حوالے سے صہیونیوں نے ہنگامہ برپا کر دیا۔ بین الاقوامی ایجنسی اب تک یہ ثابت نہیں کر سکی ہے کہ ایران کا پروگرام معاہدے سے منحرف ہوگیا ہے۔
اسلامی نے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہرگز ایٹمی ہتھیار کے حصول کے درپے نہیں ہے۔
انہوں نے ایران کے خلاف ممکنہ قرارداد کے بارے میں واضح کیا کہ صیہونی ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کے لئے سرگرم ہیں۔ غزہ اور لبنان میں معصوم لوگوں کے بے رحمانہ قتل میں ملوث حکومت آج ہمارے پرامن نیوکلیئر پروگرام پر انگلی اٹھا رہی ہے۔ یہ عالمی ادارے کے وقار کے منافی ہے۔