سعودی چینل ایم بی سی کی طرف سے فلسطینی، عراقی اور لبنانی مزاحمتی قیادت کے خلاف توہین آمیز رپورٹ شائع کرنے پر عراق کے مشتعل عوام نے بغداد میں اس چینل کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور اسے آگ لگا دی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹو ڈے  کی ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز شائع کی گئیں جن میں دکھایا گیا تھا کہ ایک مشتعل عراقی ہجوم نے بغداد میں سعودی چینل ایم بی کے دفتر پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کیا اور آگ لگا دی۔ 

یہ اقدام اس چینل کی جانب سے توہین آمیز رپورٹ شائع کرنے پر کیا گیا، جس میں فلسطینی، عراقی اور لبنانی مزاحمت کے رہنماؤں کو "دہشت گرد" کے طور پر دکھایا گیا تھا۔ 

عراق کے مقامی ذرائع کے مطابق مشتعل نوجوان بغداد میں ایم بی سی کے دفتر میں گھس گئے اور اشتعال انگیز رپورٹ دیکھ کر اسے آگ لگا دی۔ 

عراقی پارلیمنٹ کے رکن مصطفیٰ سناد نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ سعودی چینل ایم بی سی کو عراقی حکومت کی حمایت حاصل ہے، تاہم یہ ردعمل توڑ پھوڑ یا آگ لگانے تک محدود نہیں، تمہارا تعلق عراق سے نہیں ہے اور ہم تمہارا کا لائسنس منسوخ کرنے کے لیے کارروائی کریں گے۔ عراق کے لئے شائستہ نہیں ہے کہ وہ غداروں کے ساتھ تعاون کرے۔

واقعے کے فوراً بعد عراقی سکیورٹی فورسز نے بغداد میں ایم بی سی کے دفتر کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کردیا۔

 قابل ذکر ہے کہ اسلامی مزاحمتی تحریک "حماس" نے بھی اس رپورٹ کی مذمت کی ہے اور اسے اس تحریک اور اس کے قائدین کے خلاف ایک سیاہ اور اشتعال انگیز رپورٹ قرار دیا ہے۔ 

حماس نے واضح کیا کہ ایم بی سی کی رپورٹ صیہونی پروپیگنڈے اور بیانیے کی حمایت میں مزاحمت اور اس کے رہنماوں کے خلاف شیطنت پھیلانے کی ایک بھونڈی کوشش ہے۔