مہر نیوز رپورٹر کے مطابق، حجۃ الاسلام محمد حسن ابو ترابی فرد نے تہران میں نماز جمعہ کے خطبے کے دوران کہا کہ اسرائیلی رجیم گذشتہ 76 برسوں کے دوران دوسری جنگ عظیم کی فاتح طاقتوں اور اقوام متحدہ کی حمایت سے 200,000 فلسطینیوں کے قتل عام اور 800,000 سے زیادہ خواتین اور بچوں کی جبری بے دخلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے۔
صہیونی، حزب اللہ کے تباہ کن سرپرائز کے منتظر رہیں
امام جمعہ تہران نے مزید کہا کہ ساتوں جنگوں میں کوئی عرب حکومت اور کلاسک فوج موجود نہیں تھی۔ بلکہ میدان میں صرف اسلامی انقلاب اور ایمان و یقین لڑ رہا تھا، 2006 میں صیہونیوں نے حزب اللہ کو ختم یا غیر مسلح کرنے اور مشرق وسطیٰ کے نقشے کو تبدیل کرنے کے لیے جارحیت شروع کی جس کے نتیجے میں غاصب رجیم کی شکست اور حزب اللہ کی طاقت میں اضافہ ہوا۔
صیہونیوں نے تقریباً 300,000 فوجی دستوں کے ساتھ حزب اللہ پر حملہ کیا اور شہید حسن نصر اللہ کی مزاحمتی قیادت میں حزب اللہ کو فتح نصیب ہوئی اور صیہونی جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر جارحیت جاری رہی تو صیہونیوں کو حزب اللہ کے تباہ کن سرپرائز کا انتظار کرنا چاہئے۔
اسرائیل تزویراتی طور پر ختم ہو چکا ہے
حجت الاسلام ابو ترابی فرد نے کہا کہ صیہونیوں کو بھاری فوجی اخراجات اٹھانے کے بعد بھی غزہ پر مقررہ ہدف حاصل نہیں ہوا۔ جب کہ تل ابیب ایک سال سے زیادہ عرصے سے ناامنی کی جنگ میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی ماہرین نے لکھا ہے کہ اسرائیل تزویراتی طور پر ختم ہوچکا ہے اور وہ سماجی لحاظ سے بھی انتہائی غیر مستحکم اور متزلزل حالت سے دوچار ہے۔
امام جمعہ تہران نے آپریشن وعدہ صادق 2 آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن دنیا کا سب سے پیچیدہ ترین بیلسٹک میزائل حملہ ہے، جس نے صیہونی رجیم اور اس کے جنگی شراکت داروں کو انتقامی اقدامات کے حوالے سے سنگین وارننگ دی ہے۔