ایران نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے مقدمے کی پیروی کے عزم کو دہرایا ہے۔

مہر نیوز کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران  سپاہ قدس فورس کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل شہید قاسم سلیمانی کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ چلانے کے اپنے حق کی پیروی کے لیے سنجیدگی سے پر عزم ہے۔ 

 اسماعیل بقائی نے کہا کہ شہید سلیمانی کے قتل کیس کی کارروائی تہران کی ایک عدالت میں جاری ہے۔

 انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے گمراہ کن دعووں کا شہید سلیمانی کے قتل کے مقدمے کی پیروی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
 انہوں نے اپنے ایکس اکاونٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ شہید قاسم سلیمانی کا قتل ایک بہت بڑا جرم تھا جسے ایران اور خطے کے عوام نہ کبھی معاف کریں گے اور نہ ہی بھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گھناؤنا جرم، جسے اقوام متحدہ نے ایک غیر قانونی فعل اور 'صوابدیدی قتل' کے طور پر تسلیم کیا ہے، امریکی حکومت کے بین الاقوامی مواخذے جب کہ مجرموں کی انفرادی مجرمانہ چارج شیٹ کو واضح کرتا ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر کئے گئے اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے اپنے حق کی پیروی کے لیے سنجیدہ ہے۔ اس سلسلے میں امریکی صدارتی امیدواروں یا حکام کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد دعوؤں کا اظہار محض سیاسی اور انتخابی مقاصد کے لیے ہے، جس سے ملکی عدالتوں میں کارروائی کی پیروی کرنے کے ایران کے عزم پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور اگر ضرورت ہو تو بین الاقوامی عدالتوں میں اس کیس کی پیروی کی جائے گی۔

یاد رہے 3 جنوری 2020 کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب امریکی ڈرون حملے میں ایران کی سپاہ قدس  کے کمانڈر جنرل سلیمانی کو شہید کر دیا گیا۔ اس حملے میں عراق کی حشد الشعبی کے انسداد دہشت گردی گروپ کے کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی شہید ہوگئے۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب جنرل سلیمانی بغداد کے سرکاری دورے پر تھے۔