مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق عرب نیوز 21 نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ گزشتہ رات ایران نے اسماعیل ہنیہ اور سید حسن نصر اللہ کے قتل کے جواب میں اپنے دفاع اور ملک کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے مقصد سے مقبوضہ علاقوں میں فوجی ٹھکانوں اور ہوائی اڈوں پر تقریباً 200 بیلسٹک میزائلوں سے غاصب رجیم کی اہم تنصیبات پر حملہ کیا۔
گزشتہ اکتوبر سے اب تک تل ابیب کی فضا میزائلوں کی زد میں ہے اور لاکھوں صیہونی خوف و ہراس کی حالت میں پناہ گاہوں کی طرف بھاگ رہے ہیں۔
ایران کا گزشتہ اپریل میں آپریشن وعدہ صادق 1 کئی زاویوں سے گزشتہ رات کے آپریشن 2 سے یکسر مختلف ہے۔ ذیل میں اس نمایاں فرق کا مختصر جائزہ لیا گیا ہے۔
وعدہ صادق 2 میں استعمال ہونے والی جنگی ٹیکنالوجی
گذشتہ اپریل میں، سپاہ پاسداران انقلاب نے اعلان کیا کہ اس نے دمشق میں ملکی قونصل خانے کی عمارت کو نشانہ بنانے کے صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں ایک ہائبرڈ ڈرون اور میزائل آپریشن کیا۔ یہ آپریشن درجنوں میزائلوں اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ علاقوں میں مخصوص ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔
اس حملے میں جدید ترین شاہد ڈرونز کا استعمال کیا گیا، جس سے کم از کم 185 شاہد 136 خودکش ڈرون، 36 کروز میزائل اور 110 زمین سے فضا پر مارنے والے میزائل استعمال ہوئے۔
تاہم مذکورہ میزائل اور ڈرون قابل ذکر وقت گزرنے کے بعد اہداف پر جا لگے لیکن صادق 2 آپریشن میں ایرانی میزائل بہت تیزی سے مقبوضہ علاقوں تک پہنچ گئے۔ اس آپریشن میں ایران نے پہلی بار فاتح ہائپر سونک میزائل کا استعمال کیا۔ یہ میزائل ایران کی فوجی صنعت کی سب سے شاندار کامیابیوں میں سے ایک ہیں، جن کی نقاب کشائی جون 2023 میں ایک فوجی پریڈ کے دوران کی گئی تھی جس میں ایران کے شہید صدر سید ابراہیم رئیسی نے شرکت کی تھی۔
فاتح میزائل کی رفتار بہت تیز ہے جسے سپاہ پاسداران کی ایئر انڈسٹریز کے ماہرین نے ڈیزائن کیا ہے۔
وعدہ صادق آپریشنز کے نتائج
آپریشن وعدہ صادق 1 میں صیہونی فضائی سسٹم نے خطے کے بعض ممالک کی مدد سے متعدد ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو تباہ کر دیا۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ گزشتہ رات کی کارروائی میں صیہونی حکومت کا میزائل سسٹم ایرانی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا اور ہم نے درجنوں بلکہ سینکڑوں میزائلوں کو مقبوضہ علاقوں میں گرتے دیکھا۔
مغربی میڈیا نے بتایا کہ ایک میزائل تل ابیب میں موساد کے ہیڈکوارٹر کے قریب گرا۔
وعدہ صادق 1 کی طرح اس بار بھی بعض عرب ممالک جن میں اردن سرفہرست ہے، امریکہ، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ مل کر ایرانی میزائلوں کو روکنے کے لیے صیہونی رجیم کی مدد کو پہنچے۔
مطلوبہ اہداف کے دائرہ کار میں اضافہ
گزشتہ اپریل میں ایرانی خبر رساں ایجنسیوں نے بتایا تھا کہ ملکی افواج نے خیبر میزائلوں سے صحرائے نقب میں صہیونی فضائیہ کے اڈے کو نشانہ بنانے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ وہی اڈہ تھا جہاں سے صیہونی طیارے دمشق میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت کو نشانہ بنانے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اس وقت اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا تھا کہ اس کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
دریں اثنا، آپریشن وعدہ صادق 2 میں، ایرانی میزائل مقبوضہ علاقوں کے شمال اور جنوب میں کئی مقامات پر گرے اور مطلوبہ اہداف کو نشانہ بنایا۔
ایرانی حکام نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے تین اہم ہوائی اڈوں اور موساد کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا جن میں نفتاییم بیس اور F-35 لڑاکا طیاروں کے اڈے کے ساتھ ساتھ نیتسارم راہداری میں واقع ٹینک بھی شامل ہیں۔