وینزویلا کے صدر نے مشرق وسطیٰ میں صیہونی رجیم اور اس کے مغربی حامیوں کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا اس استعماری تسلط کے خلاف جنگ میں مزاحمت کی فتح ہوگی اور تاریخ مغربی سامراج کے زوال کا مشاہدہ کرے گی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے مشرق وسطیٰ خاص طور پر لبنان پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے ردعمل میں کہا ہے کہ مزاحمت کی فتح ہوگی اور تاریخ "مغربی سامراج" کے عبرتناک زوال کا مشاہدہ کرے گی۔

مادورو نے کہا کہ صیہونی حکومت اور اس کی حمایتی مغربی طاقتیں جو کچھ کر رہی ہیں وہ نازی جرمنی اور ہٹلر کے جرائم سے بھی بدتر ہے۔
انہوں نے لبنان پر اسرائیلی حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: وہ (مغربی ممالک) اس سے پہلے لیبیا اور عراق کو تباہ کر چکے ہیں اور اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ "عرب اقوام کے خلاف اور مشرق وسطیٰ پر مکمل تسلط جمانے کی جنگ ہے۔" 


وینزویلا کے صدر نے اسرائیل کو دئے گئے استثناء کو مسولینی اور ہٹلر کے دور کی مغربی بربریت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے سینکڑوں لوگوں کے قتل عام پر سمجھوتہ کیا اور دنیا خاموشی سے دیکھ رہی ہے۔

مادورو نے مزید کہا کہ وہ تائیوان کو چین کے خلاف مسلح کر رہے ہیں اور صیہونی رجیم کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں تاکہ نیتن یاہو فلسطین کو تباہ کر سکیں۔

 انہوں نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ کی پٹی میں 80 فیصد عمارتوں کی تباہی کی طرف بھی اشارہ کیا۔

 وینزویلا کے صدر نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آخر صیہونی حکومت کی جانب سے ایران، عراق، یمن اور لبنان کے خلاف زمینی حملے کیوں کئے جارہے  ہیں؟

 جواب میں کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ مشرق وسطی اور عرب ممالک میں توانائی کے وسائل پر قبضہ جمانے کا استعماری منصوبہ ہے اور
اسرائیل اور اس کے مغربی حامی دنیا کو دہشت زدہ کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا تجربہ کر رہے ہیں۔

 مادورو نے مزاحمت کی ناگزیر فتح پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ تاریخ مغربی استعمار کے زوال کی گواہی دے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ مغربی طاقتیں اپنی بالادستی برقرار رکھنے کے لئے بموں کا استعمال کرتی ہیں، لیکن "انسانیت جان جائے گی کہ انہیں کیسے جواب دینا ہے اور ان تکلیف دہ لمحات کی تلافی جوابی اقدامات اور فتوحات سے ہو گی۔