ایران کے نائب وزیر خارجہ نے فلسطین اور لبنان میں اسرائیل کے جرائم کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی عدم فعالیت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی ادارے کی خاموشی افسوسناک ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی امور کاظم غریب آبادی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے "محفوظ مستقبل کی تلاش میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے احترام میں امن کے لئے قیادت" کے موضوع پر کھلے مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ سلامتی کونسل بعض مستقل اراکین کے ہاتھ میں ایک سیاسی آلہ بن گئی ہے جو عالمی امن پر اپنے سیاسی اور تزویراتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں، "سلامتی کونسل کی خاموشی افسوسناک ہے، جس سے اس جنگ کے متاثرین اور بین الاقوامی برادری کو ایک خطرناک پیغام جاتا ہے۔‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ نے غزہ کی پٹی اور اب لبنان میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی جاری کارروائیوں کے لیے اسرائیل کو جوابدہی سے بچانے کے لئے بار بار اپنی ویٹو پاور کا استعمال کیا ہے، ہماری دنیا ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔

ایرانی سفارت کار نے کہا کہ ہم سرد جنگ کے بعد سب سے زیادہ تنازعات کا سامنا کر رہے ہیں، جس میں عام شہریوں خاص طور پر خواتین، بچوں اور انسانی ہمدردی کے لئے کام کرنے والے کارکنوں کی ہلاکتوں میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔

غریب آبادی نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قانون بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے استثنیٰ ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ 

انہوں نے غزہ کی صورتحال کو بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے میں "اجتماعی ناکامی" قرار دیتے ہوئے کہا، "ہم ایک غیر معمولی انسانی تباہی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔" انہوں نے اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے "غزہ، زمین پر جہنم بن چکا ہے" مزید کہا کہ شہادتوں کے بارے میں رپورٹیں خوفناک ہیں۔ 

غریب آبادی نے مزید کہا کہ لبنان میں دہشت گردانہ مقاصد کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے گنجان آباد علاقوں میں شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون، انسانی اصولوں اور اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لبنان کے خلاف اسرائیل کے وحشیانہ فضائی حملے صرف لبنانی عوام پر حملہ نہیں ہیں بلکہ خود انسانیت پر حملہ ہے۔ انہوں نے تمام ریڈ لائنز کو عبور کرنے پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: "اس دہشت گرد رجیم کے لئے بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی وقار کے اصول کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا خطے میں امن بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ اس کا اصل مقصد پورے خطے کو ایک مکمل جنگ کی طرف گھسیٹنا ہے۔ 

ایرانی نائب وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اسرائیل کی جنگی مشین اور مزید علاقائی کشیدگی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔

 انہوں نے نشاندہی کی کہ سکیورٹی کونسل کو فلسطین اور لبنان میں شہریوں کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہیے اور اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون اور اس کی پابند قراردادوں کی تعمیل کو نافذ کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بنیادی طور پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، لیکن یہ "سیاسی تقسیم" کی وجہ سے مفلوج ہو چکی ہے، جس نے اسے فیصلہ کن اقدام سے روک دیا ہے۔ 

انہوں نے امن کی بحالی کے لیے اعتماد سازی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صرف مستقل، مربوط اور غیر جانبدارانہ اقدامات ہی دنیا کو محفوظ اور پرامن مستقبل کی طرف لے جا سکتے ہیں اور اگر ہم امن کو بحال کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں سب سے پہلے اعتماد بحال کرنا ہوگا اور یہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے گہرے احترام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔