مہر رپورٹر کے مطابق، پاکستان کی ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ "صاحبزادہ ابوالخیر" نے 38 ویں اسلامی وحدت کانفرنس سے بذریعہ ویبینار گفتگو کرتے ہوئے انجمن تقریب بین المذاہب کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمید شہریاری کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس اس وقت منعقد کی جا رہی ہے کہ جب غزہ کے عوام صیہونی مظالم کے شکار ہیں، وہاں ہزاروں لوگ شہید ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں لوگ زخمی ہیں، اور ان کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ لیکن یہ مزاحمتی مجاہدین استقامت اور پامردی کے ساتھ دشمنوں کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم پر مسلم اقوام کی خاموشی ناقابل معافی جرم ہے۔ غزہ کے مجاہدین اسلام کے دشمنوں کے خلاف اس طرح برسرپیکار ہیں کہ آج کربلا کی یاد ایک بار پھر تازہ ہوگئی ہے۔
صاحبزادہ ابوالخیر نے کہا کہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے 72 ساتھیوں نے اس وقت کی سپر پاور کو شکست دی اور اسلام کو زندہ رکھنے کے لیے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔ آج بھی فلسطینی مجاہدین امام حسین (ع) اور ان کے ساتھیوں کی پیروی کرتے ہوئے اپنے خون سے اسلام کے درخت کو سیراب کر رہے ہیں اور امام حسین (ع) کے نصب العین کو زندہ رکھنے، اسلام کی سربلندی اور فلسطین کی آزادی کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج عالم اسلام کے لیے ضروری ہے کہ وہ متحد ہو کر فلسطینی مجاہدین کی حمایت کرے جب کہ دشمن مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے تاکہ ان میں اپنے مشترکہ دشمن کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہ رہے، دشمن نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کر کے غزہ اور ایران کے مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن الحمدللہ اہل غزہ نے اس فتنے کو ناکام بنا دیا اور دشمن جو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتا تھا ناکام ہو گیا۔
پاکستان کی ملی یکجہتی کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل غزہ کے عوام کے ساتھ ہیں اور وہ ہر ممکن طریقے سے غزہ جا کر فلسطینی مجاہدین کے شانہ بشانہ اسلام کے دشمنوں کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں۔"
انہوں نے آخر میں اس امید کا اظہار کیا کہ یقینا اسلام کا پرچم سربلند ہو گا، مجاہدین کو کامیابی ملے گی اور فلسطین آزاد ہو گا۔