ناروے کے وزیراعظم نے کہا کہ صیہونی حکومت کے تشدد کے غیر متناسب استعمال سے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ناروے کے وزیر اعظم جوناس گیر اسٹورہ نے الجزیرہ نیوز چینل کو انٹرویو کے دوران غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: اسرائیل غزہ کی جنگ میں غیر متناسب (وحشیانہ) طاقت کا استعمال کر رہا ہے جس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس سلسلے میں پرامید نہیں ہوں اور اسرائیلی وزیراعظم کو قیدیوں کی رہائی کے لئے کام کرنا چاہیے۔

 اسٹورہ نے ہیگ کی فوجداری عدالت کے فیصلوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ناروے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستوں کی تشکیل کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ناروے کے اقدام پر نیتن یاہو کے ردعمل نے انہیں یہ واضح کرنے پر مجبور کیا کہ وہ ایسے وحشت ناک واقعات پر اسرائیل سے تعامل نہیں کریں گے۔

اس انٹرویو میں جوناس گار اسٹور نے واضح کیا کہ اسرائیل میں ناروے کے سفارت کاروں کے اجازت نامے منسوخ کرنے سے اس ملک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ناروے کے قومی ویلتھ فنڈ نے کل اعلان کیا کہ وہ اپنے اخلاقی معیارات کو سخت کرنے، غزہ جنگ میں اسرائیلی غاصب حکومت کی مدد کرنے والی کچھ کمپنیوں کے ساتھ کام بند کرنے اور ان کمپنیوں سے اپنے حصص واپس لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق، ناروے کا 1.7 ٹریلین ڈالر کا خودمختار دولت فنڈ، جو دنیا کا سب سے بڑا سرمایہ کاری فنڈ ہے، مغربی کنارے میں کام کرنے والی کمپنیوں کے حصص کا بھی جائزہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس سلسلے میں امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں سے بھی تفتیش کی جائے گی۔ تاہم ان کمپنیوں کی تعداد اور ناموں کا تعین نہیں کیا گیا۔ تاہم حتمی فیصلہ نارویجن سنٹرل بینک کونسل کے پاس ہے۔

یاد رہے کہ ناروے کے اس انتباہ کے بعد صیہونی حکومت نے اس ملک کے سفارت کاروں کی مقبوضہ علاقوں میں کام کرنے کے اجازت نامے منسوخ کر دئے ہیں۔