مہر خبررساں ایجنسی نے نیو ٹائمز کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی بحریہ نے بغیر کسی وضاحت کے ایک بیان جاری کرتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ ڈسٹرائر جان ایس۔ مکین کے کمانڈنگ آفیسر کیپٹن کیمرون یاسٹ کو برطرف کر دیا گیا ہے۔
یہ ڈسٹرائر بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کے خلاف یمنی فوج کے میزائل اور ڈرون حملوں کو روکنے کے لئے امریکی بحری بیڑے کا حصہ ہے۔
بیان میں صرف یہ بتایا گیا ہے کہ کیپٹن کیمرون یاسٹ کو "ڈسٹرائر کو کمانڈ کرنے کی صلاحیت کھو جانے" کی وجہ سے برطرف کیا گیا۔
ڈسٹرائر مکین کی کمان عارضی طور پر ڈسٹرائر سکواڈرن 21 کے ڈپٹی کمانڈنگ آفیسر کیپٹن ایلیسن کرسٹی کے حوالے کر دی گئی ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے حال ہی میں یمنی مسلح افواج کے ہاتھوں واشنگٹن حکومت کی ناکامیوں پر تنقید کرتے ہوئے خطے میں بائیڈن حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھایا ہے۔
امریکی روزنامہ وال اسٹریٹ جرنل نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی خارجہ پالیسی میں واضح ناکامی کا ایک واضح ثبوت "Sonion" جہاز ہے، جس میں ان دنوں بحیرہ احمر میں آگ لگ گئی تھی اور اسے سب نے چھوڑ دیا تھا۔
اس معتبر امریکی اخبار نے مزید لکھا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
امریکی جریدے نیشنل انٹرسٹ نے بھی صیہونی حکومت اور امریکہ کے بحری جہازوں کے لیے بحیرہ احمر کو محفوظ بنانے میں امریکہ کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ کے دشمنوں کے پاس اس سے کہیں زیادہ میزائل ہیں جو امریکی جنگی جہاز مار سکتے ہیں۔
میگزین نے مزید لکھا ہے کہ امریکی بحریہ کو اپنے مخالفوں کے اینٹی شپ اور اینٹی بیلسٹک میزائلوں کا سامنا ہے، ایسے میزائل جو امریکی بحریہ کے پرانے دفاعی نظام کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس میگزین میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے آئرن ڈوم سسٹم کے تجربے سے معلوم ہوا کہ کس طرح بڑی تعداد میں میزائل جدید دفاعی نظام کو بھی شکست دے سکتے ہیں۔
نیشنل انٹرسٹ کا مزید کہنا ہے کہ یمن کی میزائل صلاحیتوں کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی ناکامی واشنگٹن کے لئے چین سمیت بڑے خطرات کے بارے میں ایک واضح انتباہ ہے۔