اربعین کربلا کی جنگ میں امام حسین (ع) اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کا چالیسواں دن ہے جسے دنیا بھر میں مزاحمت اور اتحاد کی ایک طاقتور علامت کے طور پر منایا جاتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی بین الاقوامی ڈیسک؛ اربعین ہر سال 20 صفر کو منایا جاتا ہے جو اسلامی قمری تقویم کا دوسرا مہینہ ہے۔ ہر سال لاتعداد شیعہ اور سنی مسلمان امام حسین علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کربلائے معلی جاتے ہیں۔

 زائرین، خاص طور پر عراق اور ایران سے، کربلاء کے لیے طویل سفر طے کرتے ہیں، جس کا فاصلہ نقطہ آغاز کے لحاظ سے 80 کلومیٹر سے لے کر 500 کلومیٹر تک ہوتا ہے۔ 

اربعین کے موقع پر امام حسین (ع) کے مزار پر جانے کی روایت شیعوں میں ایک ثابت رہی ہے، یہاں تک کہ اموی اور عباسی خاندانوں کے ادوار میں بھی برقرار رہی۔

 اربعین کی زیارت کا مقصد صرف امام حسین علیہ السلام کے روضے کی زیارت کرنا نہیں ہے بلکہ یہ زیارت امام کے اصولوں اور طرز زندگی سے عہد کی نمائندگی کرتی ہے کہ جہاں زائرین اپنے وقت کے امام امام سے اپنی بیعت کا اعادہ کرتے ہیں۔ 

تہران میں اربعین کی مشی

 ایران میں اربعین کو قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن شیعہ مسلمان ماتم کرتے ہیں اور گروہ در گروہ ماتمی جلوسوں میں شریک ہوتے ہیں۔ 

حالیہ برسوں میں، اربعین کے لیے کربلا پہنچنے کی کوشش کرنے والے شیعوں کی یہ اہم زیارت، دنیا بھر کے شیعوں کے لیے سب سے اہم سوگ اور عالمی سطح پر سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک بن کر ابھری ہے۔ 

اس مشی میں شرکت کرنے والے بین الاقوامی زائرین کی اکثریت کا تعلق ایران سے ہے۔ 

اربعین کے دوران، ایران میں شیعہ مسلمان مختلف رسومات میں حصہ لیتے ہیں، جن میں سڑکوں پر مشی کرنا، لمبے جلوسوں میں شرکت، سینہ زنی ، ضرورت مندوں کے لیے کھانا تیار کرنا، تعزیہ میں شرکت کرنا اور اسی طرح تاریخی واقعات کی عکاسی کے عمل میں شرکت کرنا شامل ہے۔

 اربعین مارچ

 سب سے اہم اور سب سے بڑی زیارت عراق میں یوم شہادت امام حسین (ع) کے 40 دن بعد ہوتی ہے جسے  اربعین واک کہا جاتا ہے۔

جہاں تمام رنگوں، ذاتوں، عقیدوں، نسلوں اور عقائد سمیت متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد اربعین کی مشی میں شرکت کرتے ہیں۔ 

یہ عالمی مشی خاص عقائد کے لوگوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ پوری انسانیت کے لیے بہتر زندگی گزارنے کا خاکہ پیش کرتی ہے۔ 
دنیا بھر سے لاکھوں لوگ اپنی قوموں کے جھنڈے اٹھائے عراق کے بنجر صحراؤں کا سفر کرتے ہیں اور نجف سے کربلا تک 50 میل کا فاصلہ طے کرتے ہوئے اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام نہ صرف مسلمانوں یا شیعوں کے لیے بلکہ سب کے لیے قابل تقلید شخصیت ہیں۔ 

 اربعین مارچ میں ہر عمر کے افراد شرکت کرتے ہیں، جو امام حسین (ع) کے لیے ان کی محبت اور تعظیم کی کی علامت ہے۔

 اربعین واک میں مختلف ممالک سے آنے والے شرکاء نے موکب بھی قائم کیے ہیں، جو کہ زائرین کو رضاکارانہ طور پر مختلف خدمات پیش کرنے کے  خیمے ہیں۔ 

کچھ موکب زائرین کو آرام کرنے کے لیے جگہیں پیش کرتے ہیں، جب کہ بہت سے دوسرے انہیں بغیر کسی قیمت کے کھانا یا طبی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ 

اربعین کے زائرین کی اکثریت کی میزبانی عراقی اور ایرانی کرتے ہیں لیکن یہ مذہبی اور قومی حدود سے ماوراء ہے کہ جہاں دوسرے مذاہب اور قوموں کے لوگ بھی اربعین مارچ کو ہر ممکن حد تک شاندار طریقے سے منعقد کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

امام حسین علیہ السلام کا حیات بخش کردار 

امام حسین علیہ السلام ایک ہیرو اور ایک پائیدار تاریخی شخصیت کے طور پر کھڑے ہیں۔ دیگر تاریخی شخصیات کے برعکس جنہیں شاید فراموش کیا جائے لیکن امام حسین علیہ السلام کی جدوجہد ہمیشہ کے لیے یادگار ہے۔ 

ان کے اعمال اور ان کی شہادت کے واقعات عالمی معاشرے کے انفرادی رویوں اور ثقافتی طریقوں پر بھی گہرا اثر ڈالتے ہیں۔

 امام حسین ع نے جس بہادری کا مظاہرہ کیا وہ ماضی کی طرح آج بھی قابل عمل ہے۔ 

یہ تعلیمات نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کی ہدایت کے لئے دی گئی ہیں، اگر ہم ان کے طرز عمل کی تقلید کریں تو معاشرہ امن اور سکون حاصل کر سکتا ہے۔ 

شیعوں کے درمیان، امام حسین (ع) کی تعظیم اور احترام کا ایک طریقہ عراق کے شہر کربلا میں ان کے مقدس روضے کی زیارت  کرنا ہے۔

 ایران اربعین حسینی کے زائرین کی خدمت میں کوشاں

اربعین کی عالمی مشی میں شرکت کرنے کے لئے ایران، پاکستان اور آذربائیجان سے زائرین عراق میں داخل ہونے اور حرم امام حسین (ع) کی زیارت کے لیے ایران کے مغرب، شمال مغرب اور جنوب مغرب میں واقع چھے سرحدی گزرگاہوں - خسروی، مہران، چزابہ، شلمچہ، تمرچین اور بشامق کا استعمال کرتے ہیں۔

 اس سال اربعین کے جلوسوں کی خدمت 3,500 ایرانی موکب کریں گے، جو متوقع طور پر 50 لاکھ زائرین کی خدمت کے لیے تیار ہیں، جیسا کہ ایران کے اربعین مرکز کے ایک رکن نے اطلاع دی ہے۔ 

صوبہ کرمان کی ہلال احمر سوسائٹی کے ڈائریکٹر جنرل رضا فلاح نے تصدیق کی ہے کہ "80 ڈاکٹروں اور نرسوں" کی ایک ٹیم 15 اگست سے 15 ستمبر تک اربعین زائرین کے لیے طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے موجود ہے۔

 ایران کی انسداد منشیات پولیس کے سربراہ نے سرحدی ٹرمینلز پر فورس کی مضبوط موجودگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، جس سے زائرین کی نقل و حرکت میں مدد ملتی ہے اور جلوس کے دوران خدمات میں اضافہ ہوتا ہے۔ 

مزید برآں، کرمان کی ایمرجنسی سروسز کے سربراہ محمد صابری نے زیارت کے لیے مدد فراہم کرنے کے لیے 15 ایمبولینس، تین بس ایمبولینس، ایک موٹر ایمبولینس، اور 45 ایمرجنسی اہلکاروں کو مہران اور خسروی سرحدی گزرگاہوں پر بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

 2024 کا اربعین مارچ

 جنوبی عراق کے مقدس شہروں نجف سے کربلا تک کا 80 کلومیٹر کے راستے میں زائرین پیدل سفر کرتے ہوئے غزہ کی پٹی میں انسانیت کے خلاف جاری اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف ایک زبردست احتجاج کے طور پر فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ 

اس مشی کے آغاز پر، اسرائیل کے زیر قبضہ بیت القدس کی مسجد اقصیٰ کی علامت کے طور پر الاقصیٰ مرکز قائم کیا گیا تھا۔

 اس سال، متعدد فلسطینی، شیعہ سنی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے تقریبات کے انعقاد میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ 

یہ اقدام امریکہ اور اسرائیل کے اس ناپاک منصوبے کا جواب ہے کہ جس میں دو اہم اسلامی فرقوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کے لیے ایک آن لائن سائبر آرمی قائم کرنے کی سازش رچائی گئی ہے۔

غزہ اور کربلا تاریخ کے موڑ پر ایک ساتھ کھڑے ہیں

 کربلا کا ایک سبق یہ ہے کہ امام حسین (ع) نے اپنے 72 ساتھیوں کے ساتھ ایک ظالم حکمران کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا جس نے امام کو قتل کرنے کے لیے ہزاروں سپاہیوں کو بھیجا۔ 

مزید برآں، امام حسین (ع) کو کئی دنوں تک محصور کیا گیا، ان کے بچوں اور ساتھیوں پر پانی بند کر دیا گیا۔ 

آج غزہ کے فلسطینی بھی تل ابیب کے مکمل محاصرے میں ہیں۔ فلسطینی بچے بھی پیاسے ہیں، پھر بھی غزہ نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا۔

 کربلا کی معرکہ آرائی میں امام حسین علیہ السلام نے ایک ظالم کے سامنے ذلت کا سامنا کرنے کے بجائے عزت کے ساتھ مرنے کا انتخاب کیا۔ فلسطینی بھی خونخوار حکومت کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر رہے ہیں۔

 2024 کے اربعین کے زائرین فلسطین کی آزادی پر نظریں جمائے ہوئے ہیں

  اس سال اربعین میں شرکت کرنے والے آزادی اور انصاف کے متوالے فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد کو ذہن میں رکھ رہے ہیں۔

 غزہ سے آنے والی دلخراش اور ناقابل برداشت تصاویر نے اربعین کے زائرین کو دنیا کے سب سے بڑے سالانہ اجتماع میں فلسطینی پرچم لہرانے کی ترغیب دی ہے۔ 

یہ عالمی اجتماع مظلوم فلسطینی عوام کی آواز کو بین الاقوامی سطح پر بلند کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔

اسرائیلی رجیم اور اس کی پروپیگنڈہ مشنری اور کاسہ لیس ذرائع ابلاغ مختلف طریقوں اس عظیم الشان صیہونیت شکن اتحاد کو کمزور کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

 اسلامی ترقیاتی تنظیم (IDO) کے سربراہ حجت الاسلام محمد قومی نے اس سال اربعین کو "دنیا کے یزید سے اظہار نفرت" کا اجتماع قرار دیا۔

 انہوں نے اس سال اربعین کو مقبوضہ علاقوں میں 40 ہزار سے زائد بے گناہ لوگوں بشمول بچوں اور خواتین کے اسرائیلی رجیم کے ہاتھوں قتل عام اور 10 ہزار سے زائد فلسطینیوں کے ملبے تلے دبے اور لاپتہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اس سال کے اربعین کو غاصب اور بچوں کی قاتل صیہونی رجیم سے نفرت اور عناد کے اظہار کا مظہر قرار دیا۔