مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ اربعین واک شیعہ اسلام میں ایک اہم سالانہ زیارت ہے، جو شیعوں کے تیسرے امام حسین ابن علی علیہما السلام کی شہادت کے چالیسویں دن ان کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ جس دن امام حسین علیہ السلام 680 عیسوی یا اکسٹھ ہجری میں کربلا کی جنگ میں شہید ہوئے تھے، یہ واقعہ عاشورہ کے 40 دن بعد آتا ہے، جہاں ہر سال لاکھوں زائرین عراق میں نجف سے کربلا تک تقریباً 80 کلومیٹر پر محیط یہ سفر پیدل طے کرتے ہیں۔
یہ واک امام حسین ع کے قائم کردہ اصولوں جیسے انصاف اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے ساتھ ان کی وابستگی کے گہرے اظہار کی یاد تازہ کرتی ہے۔
مقدس شہر نجف شراف
نجف شراف عراق کی ایک شیعہ زیارت گاہ ہے جہاں امام علی (ع) کا روضہ مبارک واقع ہے۔ یہ شہر اسلام کے ظہور سے پہلے رہائشی علاقہ تھا، لیکن دوسری صدی میں امام علی علیہ السلام کے روضہ مبارک کی تعمیر کے بعد، یہ ایک گنجان آباد شہر میں تبدیل ہو گیا جہاں بہت سے شیعوں نے مختلف علاقوں سے ہجرت کرکے سکونت اختیار کر لی۔
نجف کا اسلامی مدرسہ قدیم ترین اسلامی مدارس میں سے ایک ہے۔ تاریخی ریکارڈ کے مطابق، اس کی بنیاد شیخ طوسی نے 5ویں صدی میں رکھی تھی۔
مدرسہ نجف میں بہت سے علماء اور فقہاء نے تعلیم حاصل کی جن میں شیخ مرتضیٰ انصاری، محمد کاظم آخوند خراسانی، سید محمد کاظم طباطبائی یزدی، سید محسن حکیم، سید ابو القاسم الخوئی، اور سید علی سیستانی شامل ہیں۔
نجف بغداد سے 165 کلومیٹر جنوب مغرب، کربلا سے 77 کلومیٹر جنوب مشرق اور کوفہ سے 10 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
1976 میں صوبہ نجف کے قیام سے قبل، شہر نجف صوبہ کربلا کا حصہ تھا۔
اربعین کے دوران نجف کا ماحول
شیعہ مسلمانوں کا ایک بڑا ہجوم عراق کے مقدس شہر نجف سے اربعین کے موقع پر پیدل کربلا کی طرف سفر شروع کرتا ہے۔ نجف میں سڑکیں زائرین سے بھری پڑی ہیں جو دنیا کے مختلف حصوں سے آئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے اسٹالز لگا رکھے ہیں جہاں زائرین کو میٹھے مشروبات، پھل اور اسنیکس پیش کئے جاتے ہیں۔
کربلا; محبت کے سفر کی آخری منزل
شیعوں کے پہلے امام علی علیہ السلام کے روضے کی زیارت کے بعد زائرین، حرم امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لیے کربلا کے مقدس شہر کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔
کربلا عراق کی ان زیارت گاہوں میں سے ایک ہے جہاں شیعہ اکثر آتے ہیں۔ اس مقام پر زیات کا یہ سلسلہ امام حسین علیہ السلام اور ان کے وفادار ساتھیوں کی شہادت کے بعد سے شروع ہوا۔
دنیا بھر سے شیعہ مختلف مواقع پر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لیے اس شہر میں آتے ہیں۔ تاہم زائرین کی تعداد محرم اور صفر کے مہینوں خاص طور پر اربعین کے جلوس کے دوران غیر معمولی حد تک بڑھ جاتی ہے۔
کربلاء اربعین واک کی آخری منزل ہے جہاں لاکھوں پرجوش محبت کرنے والے، اپنے محبوب امام سے بے مثال محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک مقدس شہر سے دوسرے مقدس شہر تک بغیر کسی رکاوٹ کے چلتے ہیں اور دن رات، ناخوشگوار موسم اور سفر کے خطرات کا مقابلہ کرتے ہیں۔
اربعین واک؛ انسانیت کی تحریک
اربعین واک ایک ایسی کوشش ہے جو کربلا کی تحریک کو زندہ رکھنے اور آنے والی نسلوں تک خون کا پیغام پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔
یہ دہشت گردی، فاشزم اور استبداد کے خلاف ایک توانا تحریک ہے۔ یہ ایک ایسی تحریک ہے جو محبت اور ہمدردی کی انسانی اقدار کے تحفظ اور فروغ کی کوشش کرتی ہے اور طاقتور اشرافیہ کے تعصب، ظلم اور استحصال کی مذمت کرتی ہے۔
یہ انسانیت کے لیے ایک تحریک ہے اور اس کی اپیل مذہب، ذات پات، رنگ و نسل کی رکاوٹوں کو ختم کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ غیر شیعہ یا اس معاملے میں حتی غیر مسلم بھی روئے زمین کے اس عظیم ترین مارچ میں شامل ہوتے ہیں۔