مہر نیوز کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایران غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا مسلسل خیر مقدم کرتا آیا ہے لیکن اس معاملے کا اسماعیل ہنیہ کے اسرائیلی قتل کا جواب دینے کے تہران کے جائز حق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ناصر کنعانی نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "جنگ بندی ایک بین الاقوامی مطالبہ ہے، کہ دس ماہ سے زائد عرصے سے جاری قتل عام بند ہونا چاہیے، اور یہ مذاکرات عالمی مطالبے اور فلسطینی فریق کی مرضی کے دائرہ کار میں جاری رہیں۔
انہوں نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران غزہ میں جنگ کو روکنے کا سب سے اہم اور مضبوط ترین بین الاقوامی حامی ہے اور اس سلسلے میں دیگر ممالک کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ لیکن اس مسئلے کا ایران کے جارح کو جواب دینے کے جائز حق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایران کے سرکاری مہمان کو ایرانی سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا اور وہ شہید ہو گئے۔ وہ جنگ بندی کے لیے سیاسی مذاکرات کے عمل کے رہنما تھے۔ اس لیے (اسرائیلی) حکومت نے بنیادی طور پر ظاہر کیا کہ وہ مذاکراتی عمل کی پیروی کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر ایران کو اپنی سلامتی اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے، ایسی صورت حال میں ایران سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی توقع رکھنا ایک غیر معقول درخواست ہے۔