ایک ایرانی سفارت کار کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی سے متعلق دوحہ مذاکرات بے نتیجہ رہے جن کا مقصد صرف تہران کے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اسرائیلی حکومت کے خلاف ردعمل میں تاخیر پیداء کرنا تھا۔

مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مفادات کے تحفظ کے دفتر کے سربراہ محمد سلطانی فر نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے ثالثین اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر اسرائیلی حکومت کے خلاف ایران کے جائز ردعمل میں تاخیر کے لیے وقت لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوحہ مذاکرات کو حماس کے رہنماوں نے "وقت کا ضیاع" قرار دیا ہے، جس کے مطلوبہ نتائج نہیں نکلے۔

ادھر ہفتے کے روز رہبر معظم انقلاب کے سیاسی مشیر ریئر ایڈمرل علی شمخانی نے ایکس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ ایک ایسی رجیم کو سخت سزا دینے کی تیاریاں کی گئی ہیں جو صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے۔

شمخانی نے لکھا کہ غزہ میں التابعین اسکول کے نمازیوں کو قتل کرنے اور ایران میں شہید اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے میں اسرائیلی حکومت کا واحد مقصد جنگ بندی مذاکرات کو ناکام بنانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی رجیم کو سخت سزا دینے کی تیاریاں قانونی اور سفارتی کوششوں اور میڈیا ورک کے بعد کی گئی ہیں۔