مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اربعین حسینی کے موقع پر دنیا بھر کی طرح پاکستان سے بھی لاکھوں زائرین کربلائے معلی کا سفر کررہے ہیں۔ پاکستان اور ایران کی حکومتیں زائرین کی مشکلات حل کرنے کے لئے ہر سال سہولیات فراہم کررہی ہیں۔
ایران میں تعیینات پاکستان کے سفیر نے زائرین کو درپیش مشکلات اور ان کو حل کرنے اقدامات کے حوالے سے کہا کہ آپ کے توسط سے کہنا چاہتا ہوں کہ جب بھی زائرین آئیں اچھی طرح اپنے ویزا، رہائش، میڈیکل انشورنس کے پروسیجر کو مکمل کرکے آئیں اور سالار کے بارے میں اچھی طرح معلومات کرکے آئیں تاکہ کوئی تکلیف نہ ہو لیکن اگر پھر بھی کوئی مشکل ہو جائے تو میں خود سفیر کی حیثیت سے اور ہمارا زہدان میں قونصل خانہ ہے اس سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ ایک عرصہ پہلے کوئی گروپ تھا جس کو مسئلہ پیش آیا تھا تو ہم نے یہاں ایرانی حکومت سے بات کی۔ میں نے 10 دن پہلے ایرانی وزارت خارجہ سے بات کی ہے کہ زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولت دینے کی کوشش کی جائے۔ میں زائرین کے مسائل کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں ان کو ڈیل کو بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ اگر پھر بھی کوئی کمی اس میں رہ جائے تو میں اس کے لیے معذرت چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کرتے ہیں کہ جتنا فیسلٹیٹ کیا جا سکے وہ کریں لیکن میں بصد احترام پھر کہوں گا کہ پاکستان سے آنے سے پہلے قوانین کو اچھی طرح دیکھ کر آئیں تاکہ ان کو کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ میں روز اپنے سفارت خانے اور زاہدان کے قونصل خانے کے ساتھ میٹنگ کررہا ہوں۔ مجھے ڈیلی کا ایک چارٹ آرہا ہے کہ کتنے زائرین آرہے ہیں اور کتنے جارہے ہیں بعض اوقات ویزے کی پرابلم ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراق جانے والوں کے ویزہ ختم ہو جاتے ہیں انشورنس اور رہائش کے ایشوز ہوتے ہیں تو مجھے یہ بتانے میں بڑی خوشی ہوتی ہے کہ ایرانی حکومت اس معاملے میں ہمارے ساتھ بہت تعاون کرتی ہے۔ اس دفعہ پاکستان میں بھی بارڈر پر امیگریشن اہلکاروں میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ زائرین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جائیں۔