مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اندازے سے پتہ چلتا ہے کہ تل ابیب کو نشانہ بنانے والے ڈرون نے صہیونی ریڈاروں کو چکمہ دینے کے لیے مختلف سمتوں میں 2,000 کلومیٹر کا سفر کیا۔
جمعے کی صبح یمنی مسلح افواج نے مقبوضہ شہر تل ابیب پر "یافا" نامی ایک نئے جنگی ڈرون سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک صیہونی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
تل ابیب کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد یمنی اسٹیلتھ ڈرون نے اس علاقے میں امریکی سفارت خانے کے قریب ایک عمارت کو نشانہ بنایا۔
کئی اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اس ڈرون کے طول و عرض کو بڑا قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ کم اونچائی پر سمندر کے کنارے سے تل ابیب کے قریب پہنچا اور تمام دفاعی سسٹم سے گزر کر تل ابیب کی ایک عمارت سے ٹکرانے میں کامیاب رہا۔
یاد رہے "یافا" 1948 میں صیہونی قبضے سے پہلے تل ابیب کا اصل عربی نام ہے۔
غاصب اسرائیلی فوج نے مارچ میں پہلی بار اطلاع دی تھی کہ یمن سے فائر کیا گیا ایک کروز میزائل اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہوا اور ایلات بندرگاہ کے نزدیک ایک کھلے علاقے میں پھٹ گیا۔