مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، الجزیرہ نے فلسطینی شہری دفاع کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کو اسرائیلی طیاروں نے نصیرت پناہ گزین کیمپ میں اقوم متحدہ کے تحت چلنے والے اسکول پر بم برسائے جس کے نتیجے میں کم از کم 17 افراد شہید اور 80 کے لگ بھگ زخمی ہوئے، ان میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔
قبل ازیں 9 جولائی کو خان یونس کے الاودا اسکول کے قریب نصب خیموں پر شدید بمباری کے نتیجے میں 29 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔
اس سے دو روز قبل غزہ سٹی میں چرچ کے زیراہتمام ہولی فیملی اسکول کو صہیونی طیاروں نے نشانہ بنایا تھا جس میں چار افراد شہید ہوئے تھے۔
اسرائیل غزہ میں واقع ا سکولوں کو، جہاں فلسیطنی باشندے پناہ لیے ہوئے ہیں، تسلسل سے نشانہ بنارہا ہے۔ اسرائیلی حکام درس گاہوں پر بموں کی صورت میں موت برسانے کا یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ یہاں حماس کے مجاہدین پناہ لیے ہوئے ہیں مگر وہ اب تک ان پناہ گاہوں میں حماس کے مجاہدین کی موجودگی کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔