مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی عبوری وزیرخارجہ علی باقری کنی نے کہا ہے کہ ایران کیمیائی ہتھیاروں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اسی لئے اس کے استعمال کی پرزور مخالفت کرتا ہے۔
سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین کی جانب سے 28 جون 1987 کو ایرانی شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے دن کی مناسبت سے انہوں نے کہا کہ بعض مغربی ریاستوں کی حمایت یافتہ صدام حکومت نے 8 سالہ جنگ کے دوران ایرانی شہریوں اور فوجی اہلکاروں کے خلاف متعدد کیمیائی حملے کیے جبکہ عالمی برادری نے خاموشی اختیار کی تاہم اسلامی جمہوری ایران نے اخلاقی اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے کسی بھی قسم کے جوابی اقدام سے گریز کیا۔
علی باقری نے مزید کہا کہ صدام حکومت کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کا وسیع پیمانے پر استعمال کچھ یورپی حکومتوں اور کمپنیوں خاص طور پر جرمنی، نیدرلینڈز اور برطانیہ کی مدد کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی وسیع سیاسی، فوجی اور سفارتی حمایت کے ذریعے ممکن ہوا۔ ان مغربی ریاستوں نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کے باوجود صدام حکومت کی حمایت جاری رکھی۔
باقری کنی نے کہا کہ ایرانی قوم ایسے غیر انسانی اور غیر قانونی اقدامات کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت نے گذشتہ چار دہائیوں کے دوران کیمیائی ہتھیاروں سے متاثر ہونے والوں کے علاج و معالجے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے تاہم امریکہ اور مغربی ممالک کی غیر منصفانہ پابندیاں اس راہ میں مشکلات ایجاد کررہی ہیں۔
یاد رہے کہ سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین نے 1987 میں صوبہ مغربی آذربائیجان میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرکے 110 افراد کو شہید کو 800 سے زائد کو زخمی کیا تھا۔