مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب سعید ایروانی نے عالمی سطح پر چھوٹے اسلحوں کی غیر قانونی تجارت کے خلاف مربوط حکمت عملی کے ساتھ قانون سازی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اس دستاویز پر اتفاق رائے حاصل کرنے اور قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت پر اقوام متحدہ کی حمایت کے لیے تیار ہے۔
اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر چھوٹے ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت پر اقوام متحدہ کے پروگرام آف ایکشن کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے اپنے ملک کے عزم کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں۔ ایران غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گروہوں کی کاروائیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے لہذا اس قانون کی اہمیت کے بارے میں زیادہ ادراک رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے میں اہم پیش رفت کی ہے۔ پروگرام آف ایکشن پر عمل درآمد کرتے ہوئے تقریباً 5000 اہلکاروں کی قربانی دے چکے ہیں۔ ہم نے چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت کو مؤثر طریقے سے روکنے کے لیے خطے کے متعدد ممالک کے ساتھ دو طرفہ اور سہ فریقی معاہدے بھی کیے ہیں۔
سعید ایروانی نے کہا کہ بدقسمتی سے اقوام متحدہ کے پروگرام آف ایکشن میں کیے گئے وعدوں کے برخلاف ایران پر عائد غیر قانونی پابندیاں عائد کی گئیں جس کی وجہ ہماری کوششیں متاثر ہوئیں۔ جب تک چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت کے خلاف مربوط قانون وضع نہ ہوجائے ایسے ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ لہٰذا اس کثیر الجہتی چیلنج کا ایک قابل عمل طویل مدتی حل تلاش کرنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنانا ضروری ہے۔ اس کانفرنس میں ہماری بنیادی توجہ اس کے نفاذ میں درپیش چیلنجوں کی نشاندہی کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے ٹھوس سفارشات مرتب کرنے پر مرکوز ہونا چاہئے۔