روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے شمالی کوریا کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کے مسودے کی منظوری دے دی ہے، جس پر ان کے پیانگ یانگ کے آئندہ دورے کے دوران دستخط کئے جانے کی امید ہے۔

مہر نیوز کے مطابق، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے شمالی کوریا کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔
صدر پیوٹن منگل کو شمالی کوریا کے دو روزہ سرکاری دورے کا آغاز کریں گے، جس میں ملک کے رہنما کم جونگ اُن سے آمنے سامنے ملاقات کے ساتھ ساتھ سلامتی سمیت مختلف امور پر بات چیت ہوگی۔ 

پیونگ یانگ میں پوٹن کی طے شدہ آمد سے چند گھنٹے قبل، ماسکو نے ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ روسی فیڈریشن اور ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کی روسی وزارت خارجہ کی تجویز کو قبول کرتا ہے۔ "

صدر پیوٹن کے معاون برائے خارجہ پالیسی، یوری اوشاکوف نے کہا کہ یہ معاہدہ سوویت دور اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں دونوں ملکوں کے درمیان کئے گئے کئی معاہدوں کی جگہ لے لے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہو گا بلکہ اس کا مقصد شمال مشرقی ایشیا کے خطے میں زیادہ استحکام کو یقینی بنانا ہو گا۔

یہ اعلان پیوٹن کے اس ماہ کے شروع میں دئے گئے بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ "روس شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے "چاہے کوئی اسے پسند کرے یا نہ کرے۔" 
انہوں نے شمالی کوریا کے روزنامہ روڈونگ سنمون کے لیے ایک مضمون میں یہ بھی کہا کہ ماسکو اور پیانگ یانگ "متبادل تجارت اور باہمی تصفیہ کا ایسا میکنزم بنائیں گے جو مغرب کے زیر کنٹرول نہیں ہوگا، جس میں مشترکہ طور پر مغرب کی ناجائز اور یکطرفہ پابندیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے یوریشیا کی سیکورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔