ایران کے عبوری وزیر خارجہ علی باقری کنی نے اسرائیل کو لبنان کے خلاف جنگ چھیڑنے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کوئی بھی جارحیت اسے دوبارہ جہنم میں دھکیل دے گی۔

مہر نیوز کے مطابق، ایرانی قائم مقام وزیر خارجہ نے جمعرات کے روز بغداد میں عراقی قومی سلامتی کے مشیر قاسم الاعرجی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران اسرائیل کو لبنان کے خلاف جنگ چھیڑنے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا: ایسی کوئی بھی جارحیت صیہونی رجیم کو دوبارہ جہنم میں دھکیل دے گی۔

پریس ٹی وی کے مطابق، علی باقری نے کہا: لبنان صیہونیوں کے لیے جہنم ثابت ہوگا اور اگر وہ عقلمند ہیں تو دوبارہ لبنان پر جارحیت کی حماقت نہیں کریں گے۔"

انہوں نے 2000ء اور 2006ء  کی لبنان اسرائیل جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا اسرائیل کے "ناقابل یقین شکست" ہونے کا بھرم اس وقت ٹوٹا جب لبنان کی حزب اللہ کے جوانوں نے قابض صیہونی فوج کو شکست دی۔ 

ایرانی عبوری وزیر خارجہ نے کہا: 7 اکتوبر سے طاقت کا توازن بدل گیا ہے کہ جب حماس نے فلسطینیوں کے خلاف غاصب رجیم کے شدید مظالم کے جواب میں طوفان الاقصی آپریشن کیا۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی رجیم غزہ کے نہتے شہریوں کا قتل عام کرکے حالات کو 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن میں لے جانا چاہتی ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ حزب اللہ نے صیہونی رجیم کی غزہ کے خلاف جارحیت کے جواب میں اکتوبر کے اوائل سے ہی کاروائیاں کیں جو ہنوز جاری ہیں۔ 

منگل کو اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان کے قصبے جویا پر حملے میں حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کی شہادت کے بعد حملوں میں شدت آگئی ہے۔

دوسری طرف صیہونی کنیسٹ کے رکن بینی گینٹز نے جمعرات کو سرکاری چینل 12 نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر حزب اللہ اسرائیل پر حملے بند نہیں کرتی ہے تو "لبنان کو جل جانا چاہیے۔"

ادھر حزب اللہ نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ جب تک تل ابیب رجیم غزہ پر اپنے وحشیانہ حملے بند نہیں کرتی تب تک حزب اللہ جوابی حملے جاری رکھے گی۔
 
یاد رہے کہ صیہونی رجیم کی غزہ پر جارحیت کے نتیجے میں اب تک 37,232 فلسطینی شہید جب کہ 85,037 دیگر  ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔