مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین نیوز چینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک امریکی اہلکار نے این بی سی کو بتایا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ غزہ کی پٹی میں مزاحمتی فورسز کے ہاتھوں قید امریکی قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر غور کر رہی ہے۔
اس امریکی چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور حماس کے درمیان ممکنہ مذاکرات میں "اسرائیل" شامل نہیں ہے اور ہمیشہ کی طرح موجودہ مذاکرات بھی قطری مذاکرات کاروں کے ذریعے انجام پائیں گے۔
این بی سی نے یہ بھی پیش گوئی کی ہے کہ حماس کے ساتھ واشنگٹن کے یکطرفہ معاہدے سے امریکہ اسرائیل تعلقات میں تناؤ بڑھے گا اور نیتن یاہو پر مزید سیاسی دباؤ پڑے گا۔
مذکورہ نیوز چینل نے ایک سینیئر امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ اسرائیل کا اپنے چار قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے النصیرات میں آپریشن امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے۔
امریکی اہلکار نے مزید کہا کہ ان چار قیدیوں کو بازیاب کروانے سے نیتن یاہو کے فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کو تقویت ملی ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر جنگ بندی کی موجودہ تجویز ناکام ہو جاتی ہے تو غزہ کی پٹی میں یرغمال امریکی قیدیوں کی رہائی کے لئے حماس کے ساتھ مذاکرات کا خیال ایک حقیقی آپشن ہو گا۔