مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ ذی الحجہ کا مہینہ انتہائی فضیلت اور اہمیت والا مہینہ ہے۔ اہل عرفان اس مہینے میں سیر و سلوک کے حوالے سے خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ مرحوم آیت اللہ میرزا جواد ملکی تبریزی اپنی کتاب المراقبات میں لکھتے ہیں کہ اہل مراقبہ کے لئے اس مہینے کی فضیلت اور اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اگرچہ ماہ رمضان کے ایام اور اوقات کو بہترین قرار دیا گیا ہے تاہم ذی الحجہ کے بھی ایام کے بارے میں روایات میں کافی ذکر آیا ہے یہاں تک کہ اس مہینے کے بعض ایام کو ماہ رمضان کے ایام سے بھی افضل قرار دیا گیا ہے۔
ماہ رمضان کے ایام عمومی طور پر سال کے تمام ایام سے افضل ہیں تاہم عید غدیر کے دن دین مکمل ہوا ہے لہذا اس دن کو خاص اہمیت حاصل ہے گویا یہ دن دوسرے ایام سے مستثنی ہے۔ ذی الحجہ میں اہل سیر و سلوک خصوصی اہتمام کرتے ہیں اور پہلے سے ہی اس مہینے کے لئے خود کو آمادہ کرتے ہیں۔ اس مہینے میں نیک اور مقدس شخصیات کے محضر میں حاضری دی جاتی ہے لہذا ان کے حضور جانے سے پہلے ان کی طرح پاک و صاف ہونا ضروری ہے۔ بزرگ شخصیات کی خدمت میں جانے سے پہلے ان کی پاک دل، پاکیزہ لباس، نیک اخلاق، اعمال صالح اور دن رات عبادت کرنے والا ہونا چاہئے۔ زبان ذکر الہی سے رطب اللسان اور دل میں ہمیشہ تسبیح کا ورد جاری رہنا چاہئے۔
اگر کوئی پہلے سے ہی اہل سیر و سلوک میں سے ہے تو خوش نصیب ہے اور اگر نہیں ہے تو اپنے اندر ان خصوصیات کو پیدا کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔ اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرنا چاہئے۔ اللہ تعالی توبہ و استغفار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور اہل سیر و سلوک کی طرح توبہ کرنے والوں کو بھی اعلی مقام تک پہنچاتا ہے۔
ذی الحجہ کے پہلے عشرے کا سب سے افضل ذکر یاد خدا ہے۔ قرآن میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے: و إذکُرُوا اللَّهَ فِی أیّامٍ مَعْدُوداتٍ. معین دنوں میں اللہ کا ذکر کریں۔ اللہ کا ذکر کرنے والا غفلت کا شکار نہیں ہوتا ہے اور اپنے دل کو گناہ کی نجاست سے آلودہ نہیں کرتا ہے۔ کامل ذکر صرف زبان سے ہی نہیں ہوتا بلکہ اس کے لئے عقل، دل اور روح کو بھی ذکر کرنا چاہئے کیونکہ ان اعضا میں سے ہر ایک کا مخصوص ذکر ہے۔
اللہ نے ان ایام میں دوبارہ ہمیں ذکر الہی کی توفیق دی ہے لہذا اس موقع کو غنیمت سمجھنا چاہئے۔ ان ایام میں ذکر خدا کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں کہ کوئی بھی دن اللہ کے نزدیک عید قربان سے زیادہ بہتر نہیں ہے۔ دوسرے مقام پر فرمایا کوئی بھی نیکی ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے دوران انجام دی گئی نیکی کے برابر نہیں ہے سوائے اس صورت کے کہ کوئی اپنی جان اور مال سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کردے۔