مہر نیوز کے مطابق، امام جمعہ تہران حجت الاسلام محمد جواد اکبری نے تہران یونیورسٹی میں نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا کہ صیہونی حکومت بری اور شرمناک صورتحال سے دوچار ہے اور کثیرالجہتی الجھنوں کی دلدل میں پھنس چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان مجرموں کی بربریت کے خلاف فلسطینی قوم کی سات ماہ سے زیادہ عرصے کی شدید مزاحمت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ صیہونی رجیم اور اس کے حامیوں کے پاس فلسطینی مزاحمت کی طاقت کے بارے میں درست معلومات نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان سات مہینوں میں مزاحمتی محور کی شدید دباؤ میں بھی مزاحمت جاری رکھ کر دشمن کو مایوس کرنے کی جنگی صلاحیت کا بھرپور اظہار ہوا ہے۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ غاصب رجیم نے انتہائی سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے رفح جیسے پناہ گزین شہر پر بھی حملے کئے ہیں جہاں غزہ جنگ کے پناہ گزینوں اور مقامی افراد کی بڑی تعداد رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ صہیونی رجیم کے تمام جرائم میں شریک اور اہم حامی ہے، تاہم جو بائیڈن پرلے درجے کی منافقت کا سہارا لیتے ہوئے اسرائیل کو مزید حملے بند کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں جو کہ مضحکہ خیز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمت نے صیہونی رجیم کو شدید ضربیں لگائی ہیں اور وہ یقین نہیں کر سکتے کہ سات ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی مزاحمت پوری طرح میدان میں کھڑی ہے۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ صیہونی حکومت کو سفارت کاری اور عالمی رائے عامہ کے میدان میں بھی ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملا جب کہ مزاحمتی محور نے سفارت کاری اور عالمی رائے عامہ کے میدان میں بھی قابل فخر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔