مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی حکام کے درمیان زور پکڑتے اختلافات نے صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ کو جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے نیتن یاہو کابینہ پر دباو ڈالنے پر مجبور کر دیا ہے۔
انہوں نے صیہونی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ثالثوں کی مدد سے مذاکرات کو جاری رکھیں۔
صہیونی آبادکاروں کے بیان میں کہا گیا ہے: مصر اور قطر میں ایک وفد بھیجا جائے تاکہ موجودہ خلا کو دور کرنے کے لیے کام کیا جائے اور ایک ایسا معاہدہ طے پا جائے جس سے تمام قیدیوں کی واپسی ممکن ہو۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کے جاری رہنے اور صیہونی رجیم کو کوئی فوجی کامیابی حاصل نہ ہونے کے باعث وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے خلاف تنقید میں شدت آگئی ہے۔
نیتن یاہو کے مخالفین ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ اپنے خلاف قانونی مقدمات کی سماعت سے بچنے اور اقتدار میں رہنے کے لئے تاخیری حربوں کے ذریعے جنگ کو ہوا دے رہے ہیں۔ صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ چاہتے ہیں کہ تل ابیب رجیم فلسطینی مزاحمت کے ساتھ کسی بھی قیمت پر معاہدہ کرکے قیدیوں کو رہائی دلوائے اور اس مقصد کے حصول کے لئے غزہ کی پٹی پر جارحیت بند کرے۔